کراچی: اپوزیشن لیڈر سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے، رکن سندھ اسمبلی راجہ اظہر، سینئر وکلا، ماہر قانون اُن کے ہمراہ تھے۔
حلیم عادل شیخ نے وزیراعلیٰ سندھ کی نااہلی کے لیے درخواست جمع کرادی، اس ضمن میں اپوزیشن لیڈر کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ صادق و امین نہیں رہے، ہر ہفتے ان کے خلاف آئینی پٹیشن دائر کریں گے۔
بعدازاں حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ 14 سال سے مصیبت کے زیر اثر تھا، اس کرپٹ مافیا کو چھوڑنا نہیں ہے، 13 سال میں 8 ہزار 9 سو ارب سے زیادہ پیسے سندھ کے پاس آئے، آڈیٹر جنرل کی رپورٹ موجود ہے، ساڑھے 16 ارب جو ڈولپمنٹ کے بچے اس میں 44 فیصد کرپشن ہوئی، یہ لوگ ہوا روک نہیں سکتے۔
اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ کے 77 فیصد لوگ گندا پانی پی رہے ہیں، کل لاڑکانہ میں نیوٹن نے دیکھا تھوڑی بارش سے لاڑکانہ ڈوب گیا، پی پی کراچی کے ساتھ پورے سندھ کی دشمن ہے،
ان کے خلاف ہر راستہ ہم اختیار کریں گے، تین روز پہلے سندھ میں جمہوریت کا قتل کردیا، مرکز میں یہ لوگ کمیٹیاں لیتے ہیں، لیکن سندھ میں سویلین مارشل لا ہے، ہمیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں ممبران نہیں دیے جاتے، شرجیل میمن اور فریال تالپور آڈٹ کررہے ہیں، ہمیں اسٹینڈنگ کمیٹی میں بھی نمائندگی نہیں دی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سندھ میں 14 سو ارب کا بجٹ پیش کیا گیا، اپوزیشن لیڈر اچھا لگے نہ لگے لیکن مجھے جواب دینا ہے، بلاول تقریر کرسکتا ہے لیکن بلال غفار نہیں کرسکتا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو بجٹ سیشن میں بحث سے روکا گیا، یہ بی بی کے نہیں بے بی کے پیروکار ہیں، ان کے خلاف ہم مکمل چارج شیٹ لارہے ہیں، عدالتوں میں ان کے خلاف جارہے ہیں، وزیراعلیٰ یونس میمن کا منشی ہے، تمام اداروں میں ہم پٹیشن کریں گے، وزیراعلیٰ کو شہریت چھپانے پر نااہل کیا گیا تھا، وزیراعلیٰ سندھ اپنے عہدے کے اہل نہیں۔
انہوں نے کہا سندھ میں آخری امید صرف عدالتیں ہیں، چیف جسٹس صاحب نوٹس لیں سندھ تباہ ہوچکا ہے، یونس سیٹھ کی حکومت چل رہی ہے، آئین کی خلاف ورزی پر ایک اور پٹیشن داخل کرائی جائے گی۔