یوم باستیل کو فرانسیسی انقلاب میں خصوصی اہمیت حاصل ہے، یہی سبب ہے کہ ہر سال 14 جولائی کو یہ دن منایا جاتا ہے۔
یہ دن فرانسیسی عوام کی لازوال جدوجہد کی عکاسی کرتا ہے، برطانیہ سے جنگ میں فرانس نے امریکا کی حمایت کی تھی، امریکا آزاد ہوا، تو فرانس میں بھی تبدیلی کا پہیا چل پڑا۔
فرانس کی اشرافیہ اور کلیسا نے آپس میں گٹھ جوڑ کررکھا تھا، خود ٹیکس دیتے نہیں تھے، مگر عوام پر نئے نئے ٹیکس عاید کر دیے جاتے، شہریوں کو کو بغیر وجہ بتائے گرفتار کر لیا جاتا، ادھر مہنگائی آسمان کو چھو رہی تھی۔
ایسے میں 5 مئی 1789 کو ٹیکس کے نفاذ کے لئے پارلیمان کا اجلاس بلایا گیا، پارلیمان کے 3 حصے تھے ایک حصہ امرا ،دوسرا حصہ کلیسا اور تیسرا حصہ عوام کا تھا جو 97 فیصد تھا، پہلی بار عوام کے طبقے نے احتجاج کرتے ہوئے ٹیکس کے نفاذ کے خلاف بھرپور احتجاج کیا، جب بادشاہ نے مطالبات نہ مانے، تو جون 1789 میں عوام کے نمائندوں نے اجلاس پارلیمان کے باہر منعقد کرنے کا فیصلہ کیا۔
اس اجلاس نے احتجاج دھرنے کی شکل اختیار کر لیا، جسے ڈیڑھ ماہ بعد غیرملکی سپاہیوں کی مدد سے بہ مشکل ختم کیا گیا، گرفتار ہونے والوں کو باستیل کے قید خانے میں رکھا گیا۔
اگلے روز عوام نے باستیل قید خانے پر حملہ کرکے انھیں آزاد کرالیا۔ واقعے سے بادشاہ کی حکومت پر گرفت کمزور ہوگئی- جگہ جگہ بغاوت سر اٹھانے لگی۔ جون 1791 میں بادشاہ اور ملکہ بھیس بدل کر ملک سے فرار ہونے لگے تو عوام نے پکڑ کر قید کرلیا۔
عوام کی اسمبلی نے جمہوری دستور بنایا، عوامی عدالتیں لگیں جنہوں نے ہر اس شخص کا سر قلم کر دیا جس کے ہاتھ نرم یا کالر صاف تھے کیوں کے یہ اشرافیہ کی نشانی سمجھی جاتی تھی- بادشاہ اور ملکہ کے سر قلم کر دیے گئے۔ 1793 سے 1794 تک تقریبا 40 ہزار افراد کو قتل کیا گیا اور اس قتلِ عام کے نتیجے میں جدید فرانس کا آغاز ہوا۔
فرانسیسی مفکروں نے جیل توڑنے والے اس واقعے کو اپنی تاریخ میں انقلاب یا آزادی کے عنوان سے تعبیر کیا اور ہر سال اسے منایا جانے لگا۔