کراچی: رواں مالی سال کے پہلے ماہ، جولائی میں خالص براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) 90 ملین ڈالر کے لگ بھگ رہی جو 8 ماہ کی کم ترین سطح ہے۔
اسٹیٹ بینک کے اعدادوشمار کے مطابق جولائی 2020-21ء میں ایف ڈی آئی کا حجم 129 ملین ڈالر تھا۔ گذشتہ مالی سال میں سب سے زیادہ بیرونی سرمایہ کاری پاور سیکٹر ( 906.1 ملین ڈالر) پھر اس کے بعد تیل و گیس کی تلاش ( 242.8 ملین ڈالر )، فنانشل سیکٹر (235.5 ملین ڈالر )، تجارت (142 ملین ڈالر)، برقی مشینری (114.3 ملین ڈالر) اور آئی ٹی و کمیونی کیشن (99.8 ملین ڈالر) ہوئی۔ ان 6 شعبوں میں 1.74 بلین ڈالر (مجموعی سرمایہ کاری 1.847 بلین ڈالر کا 92.4 فیصد) سرمایہ کاری ہوئی۔
سالانہ 2 بلین ڈالر سے کم بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ توازن ادائیگی میں بہتری یا صنعت و خدمات کے شعبے میں ترقی کی امید کرنا مشکل ہے۔ اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان کو اگلے 5برسوں تک سالانہ 4 تا 6 بلین ڈالر کی بیرونی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ اس مقصد کے لیے پاکستان کو ایف ڈی آئی کے زیادہ سے زیادہ ذرائع تلاش کرنے کے لیے کوششیں تیز کرنی ہوں گی۔
چین، ہانگ کانگ، امریکا، برطانیہ، نیدرلینڈ اور متحدہ عرب امارات پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے بڑے ملک ہیں۔ ایف ڈی آئی میں اضافے کے لیے اس فہرست میں مزید ممالک کو شامل کرنا ناگزیر ہے۔
ایران، ترکی، آسٹریلیا، کینیڈا، روس اور سنگاپور جیسے ممالک کارسازی، زراعت، توانائی، فولاد اور مالیاتی خدمات کے شعبوں میں سرمایہ لگانا چاہتے ہیں۔ ان ممالک سے سرمایہ کاری حاصل کرنے کے لیے کوشش کی جاسکتی ہے