کابل: ایشیا کے بعض ممالک میں اس وقت شدید بارشیں دیکھنے میں آرہی ہیں اور وہ سیلاب کی لپیٹ میں آئے ہوئے ہیں۔ افغانستان میں بھی اس حوالے سے صورت حال ناگفتہ بہ ہے۔
افغانستان کے مشرقی صوبے لوگر میں سیلابی ریلے نے گاؤں کے گاؤں صفحہ ہستی سے مٹادیے جب کہ 20 افراد جاں بحق اور 30 زخمی ہوگئے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق افغانستان کے صوبے لوگر میں مسلسل بارشوں کے بعد ڈیم ٹوٹ گئے۔ سیلابی ریلا رہائشی علاقے میں داخل ہوگیا اور اپنے راستے میں آنے والے 3 ہزار گھروں کو بہا لے گیا۔
گاؤں کے گاؤں ملیامیٹ ہوگئے۔ امدادی کاموں کے دوران 20 لاشیں ملی ہیں جب کہ 30 سے زائد زخمی ہوئے۔ سیلابی ریلے میں 5 ہزار ایکڑ پر محیط باغات مکمل طور پر تباہ ہوگئے اور 2 ہزار مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
سیلابی پانی کئی کئی فٹ کھڑا ہے، جس کے باعث امدادی کاموں میں مشکلات کا سامنا ہے۔ عالمی قوتوں کی جانب سے تاحال منجمد افغان فنڈز جاری نہ ہونے سے حکومت شدید مالی بحران کا شکار ہے۔ امدادی کاموں میں ایک رکاوٹ فنڈز نہ ہونا بھی ہے۔
پچھلے برس اگست میں افغانستان میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کے پاس مشینری اور ماہر ریسکیو ٹیم کا بھی فقدان ہے۔ حکومت نے عالمی اداروں سے افغان عوام کی مدد کے لیے اپیل کی ہے۔
افغانستان کے محکمہ موسمیات نے آئندہ چند روز میں ملک کے 21 صوبوں میں موسلا دھار بارشوں کی پیش گوئی کی ہے۔
دھیان رہے کہ رواں برس مئی میں افغانستان کے 12 صوبوں میں بارشوں سے دو درجن سے زائد افراد جاں بحق اور 100 کے قریب زخمی ہوگئے تھے جب کہ پچھلے سال یکم اگست کو سیلاب میں 103 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔