جہانگیر ترین نے طلب کیے جانے کے باوجود ایف آئی اے کے سامنے پیش ہونے سے معذرت کرلی۔
ایف آئی اے کی جانب سے شوگر اسکینڈل میں تحقیقات کے لیے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو تمام دستاویزات سمیت طلب کیا گیا تھا۔
گزشتہ روز علی ترین نے ایف آئی اے کو بتایا کہ والد کی تیمارداری کے لیے لندن میں موجود ہوں اور ایف آئی اے کے سوالات کا جواب دینے کے لیے وقت درکار ہے۔
اب جہانگیر ترین نے بھی ایف آئی اے کو اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا ہے۔
جہانگیر ترین کی جانب سے ایف آئی اے کو جمع کرائے گئے تحریری جواب میں بتایا گیا ہے کہ اس وقت لندن میں زیر علاج ہوں، ذاتی طور پر ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہوسکتا۔
جہانگیر ترین نے ایف آئی اے کو یہ بھی لکھا کہ سوالات کے جواب کے لیے مناسب وقت درکار ہے۔
رواں سال کے آغاز میں پیدا ہونے والے چینی بحران پر وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ ملک میں چینی بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے اہم رہنما جہانگیر ترین نے اٹھایا، دوسرے نمبر پر وفاقی وزیر خسرو بختیار کے بھائی اور تیسرے نمبر پر حکمران اتحاد میں شامل مونس الٰہی کی کمپنیوں نے فائدہ اٹھایا۔
چینی بحران رپورٹ سامنے آنے کے بعد جہانگیر ترین نے اپنے اوپر لگے الزامات کو مسترد کیا اور وفاقی وزیر خسرو بختیار کی وزارت بھی تبدیل کردی گئی۔