اسلام آباد: ایف اے ٹی ایف کے اہم اجلاس سے قبل پاکستان اس عالمی تنظیم کے رکن ممالک سے رابطے کررہا ہے، تاکہ 27 نکاتی ایکشن پلان پر ان ممالک کی حمایت حاصل کرکے سے گرے لسٹ سے نکلا جاسکے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پیش رفت سے آگاہ سرکاری عہدیداروں نے بتایا کہ دہشت گردی کی مالی اعانت اور منی لانڈرنگ پر قابو پانے کے لیے عالمی نگراں تنظیم 21 سے 23 اکتوبر تک مکمل اجلاس کا انعقاد کرے گی، ایجنڈے میں 27 نکاتی ایکشن پلان پر پاکستان کی پیش رفت کا جائزہ بھی شامل ہے۔ گذشتہ ہفتے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی، ترک اور ملائیشین ہم منصبوں کو ٹیلیفون کیا اور ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پاکستان کی نمایاں پیش رفت کے بارے میں انہیں آگاہ کیا۔
سعودی عرب، ترکی اور ملائیشیا 39 رکنی ایف اے ٹی ایف تنظیم کے رکن ہیں اور پلینری اجلاس میں پاکستان کے لیے کسی بھی منفی فیصلے سے بچنے کی خاطر ان ممالک کی حمایت بہت ضروری ہے، مذکورہ تینوں ممالک کے ہم منصبوں کے ساتھ وزیر خارجہ کی ٹیلی فونک گفتگو کے بعد جاری بیان میں ایف اے ٹی ایف کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ان تینوں ممالک کے اعلیٰ سفارت کاروں کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کا ایک مقصد آئندہ ایف اے ٹی ایف کے مکمل اجلاس میں ان کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کا خدشہ نہیں، کیوں کہ اسے چین، ملائیشیا اور ترکی کی حمایت حاصل ہے جو اس طرح کے کسی اقدام کو ویٹو کرسکتے ہیں۔ گرے لسٹ سے نکلنے کے لیے پاکستان کو 12 جب کہ بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے 3 ووٹوں کی ضرورت ہے۔