ارطغرل غازی نے مظلوم کشمیریوں میں آزادی کی نئی روح پھونک دی

سری نگر: ترک ڈرامے ارطغرل غازی نے نوجوان کشمیریوں میں آزادی کی نئی روح پھونک دی۔ متعدد والدین اپنے بچوں کا نام ارطغرل رکھنے لگے۔
ارطغرل غازی ڈرامے کی کہانی 13 ویں صدی میں ’سلطنت عثمانیہ‘ کے قیام سے قبل کی ہے اور ڈرامے کی مرکزی کہانی ’ارطغرل‘ نامی بہادر مسلمان سپہ سالار کے گرد گھومتی ہے، جنہیں ’ارطغرل غازی‘ بھی کہا جاتا ہے۔


ڈرامے میں دکھایا گیا ہے کہ کس طرح 13ویں صدی میں ترک سپہ سالار ارطغرل نے منگولوں، صلیبیوں اور ظالموں کا بہادری سے مقابلہ کیا۔
ارطغرل غازی کی مقبولیت پاکستان میں مسلسل بڑھ رہی ہے اور اس میں کام کرنے والے اداکاروں کے پاکستانی مداحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا ہے۔ ڈرامے میں ارطغرل غازی کا کردار 41 سالہ انجین التان دوزیتان نے نبھایا ہے جب کہ ان کی بیوی حلیمہ سلطان کا کردار 28 سالہ اسرا بلجک نے ادا کیا ہے۔
ترک خبر رساں ادارے ’اناطولیہ‘ کے مطابق ڈرامہ ارطغرل غازی نے نوجوان کشمیریوں میں آزادی کی نئی روح پھونک دی ہے۔ اس ڈرامے کو مقبوضہ وادی میں بھارتی جبر کے باوجود دیکھا جارہا ہے۔
ایک کشمیری طالب علم کا ترک میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ اس ڈرامے نے ہم میں امید پیدا کردی ہے، ہم پُرامید ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد سے ہماری مشکلات ختم ہوجائیں گی۔


سوشیالوجی کے اسکالر معنون اختر کا ترک خبر رساں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ ڈرامہ سیریز کشمیریوں کے مسائل سے ملتی جلتی ہے، ہمیں امید ہے کہ ارطغرل غازی جیسا بہادر شخص اللہ تعالیٰ مقبوضہ کشمیر میں بھی بھیجے گا اور وہ ظلم، ناانصافی کا خاتمہ کرے گا۔
ترک خبر رساں ادارے نے ماہرین سے بات کی تو ان میں سے ایک نور محمد بابا کا کہنا تھا کہ ڈرامے میں دکھائے گئے مناظر کشمیریوں سے ملتے جلتے ہیں۔
مقبوضہ وادی میں دسمبر 2019ء کو ڈرامہ نشر ہونا شروع ہوا۔ البتہ قابض حکومت نے کشمیریوں کو انٹرنیٹ سے محروم رکھا تاہم اس کے باوجود مقبوضہ وادی کے شہریوں کی بڑی تعداد نے انٹرنیٹ کی ٹو جی سروس میں بھی ڈراموں کو ڈاؤن لوڈ کرکے دیکھا۔
خبر رساں ادارے کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں یہ اس طرح مشہور ہوگیا ہے کہ مسلمان والدین اپنے بچوں کا نام بھی ارطغرل غازی کے نام سے رکھ رہے ہیں۔

Ertugral GhaziKashmirioccupied Kashmir