نیویارک: پاکستان سے تعلق رکھنے والی امریکی قیدی ڈاکٹر عافیہ کو جیل میں کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
یہ انکشاف عافیہ صدیقی کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ کی جانب سے کیا گیا، ان کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان ڈاکٹر عافیہ سے دوبار جنسی زیادتی کے واقعات سے آگاہ ہے۔
ڈاکٹر عافیہ کے وکیل کلائیو اسٹیفورڈ اسمتھ نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ڈاکٹر عافیہ نے جنسی زیادتی کا بتایا جس کے بعد شکایت داخل کی گئی، انہیں جیل کے گارڈز نے کم از کم دو بار جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جب کہ جیل کے قیدیوں کی جانب سے انہیں ان گنت بار جنسی ہراسانی کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی کے وکیل نے کہا کہ بطور امریکی میں اس پر بات کرتے ہوئے شرمندہ ہوں جو ہمارے جیل کے نظام نے عافیہ کے ساتھ کیا، جو سلوک عافیہ کے ساتھ کیا جارہا ہے وہ جنسی بدسلوکی کے لحاظ سے ناقابلِ بیان ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے مزید بتایا کہ عافیہ کو جو شکایات ہیں وہ ساری بہت تشویش ناک ہیں اور سب سچ ہیں، اس وقت امریکی جیلوں میں 10 ہزار 250 خواتین ہیں، ان تمام خواتین میں سے جس کے ساتھ سب سے برا سلوک کیا گیا وہ عافیہ ہے۔
کلائیو اسٹیفورڈ کے مطابق حکومتِ پاکستان کو دو بار زیادتی سے متعلق بتایا، اب میں انہیں یقینی طور پر تمام لرزہ خیز تفصیلات سے بھی آگاہ کروں گا، یہ اس کی حکومت ہے، عافیہ کی حفاظت کرنا ان پر فرض ہے، میں جو کرسکتا ہوں وہ کررہا ہوں اور میں ایک امریکی ہوں اور عافیہ کے ساتھ جو کچھ ہوا میں اس کے لیے معذرت خواہ ہوں۔
انہوں نے مزید کہا کہ آخرکار یہ حکومتِ پاکستان کا کام ہے، یہ حکومتِ پاکستان کی ناکامی ہے کہ وہ عافیہ کو واپس نہیں لاپائی، جو کچھ ہم یہاں دیکھ رہے ہیں اس کے مطابق یہ صرف عافیہ کی مدد کے لیے ضروری وسائل کا ارتکاب کرنے میں ناکامی کا نتیجہ ہے، حکومت پاکستان کو عافیہ کا معاملہ امریکا کے ساتھ ترجیح بنانا ہوگا۔
وکیل کلائیو اسٹیفورڈ نے کہا کہ بگرام جیل میں بھی ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی تھی، ڈاکٹرعافیہ سے بگرام میں جنسی زیادتی بطور تفتیشی حربہ کی گئی۔
وکیل کلائیواسٹیفورڈ اسمتھ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عافیہ سے آئے دن بدسلوکی اور تشدد کے واقعات پیش آتے رہتے ہیں۔