کیلیفورنیا: گہری نیند بزرگوں کو یادداشت کے کمزور ہونے سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔
یونیورسٹی آف کیلیفورنیا برکلے کے محققین کی جانب سے کی گئی نئی ریسرچ کے مطابق گہری نیند اعصابی بیماری کے پشت پر موجود اہم سبب کے خلاف مزاحمت میں اضافہ کرنے کے لیے کوگنیٹیو ریزرو فیکٹر کے طور پر عمل کرسکتی ہے۔
الزائمرز بیماری ڈیمینشیا کی تشخیص ہونے والی سب سے عام قسم ہے۔ یہ دماغ میں یادداشت کی راہ داریوں کو نقصان پہنچاتی ہے اور لوگوں کی روزمرہ کے کام کرنے کی صلاحیت میں بھی مداخلت کرسکتی ہے۔
سائنس دانوں کے مطابق 65 سال سے زائد العمر افراد میں ہر 100 میں سے 11 اس بیماری میں مبتلا ہیں۔ بے بی بُومرز نسل کے لوگوں کی عمر میں اضافے کے ساتھ اس شرح میں بھی اضافہ متوقع ہے۔ بے بی بومر نسل میں وہ لوگ شمار ہوتے ہیں جو 1946 سے 1964 کے درمیان پیدا ہوئے ہوں۔
بِیٹا- ایمیلائیڈ نامی پروٹین ڈیمینشیا کے سبب یادداشت کے کمزور ہونے سے تعلق رکھتا ہے اور گزشتہ مطالعوں میں یہ بتایا گیا ہے کہ نیند میں خلل کا دماغ میں اس سالمے کے تیزی سے جمع ہونے سے تعلق ہے۔
گہری نیند کی مقدار میں کمی کا تعلق مستقبل میں ڈیمنشیا کی ممکنہ بدتر قسم کے متوقع سبب سے بھی جوڑا گیا ہے۔ لیکن سائنس دانوں نے ایسی سرگرمیوں کی بھی نشان دہی کی ہے جو انسان کے ذہن کو تیز کرتی ہیں جیسے کہ برسوں کی تعلیم یا معاشرتی معاملات میں شراکت کسی بھی شخص میں اس بیماری کی شدید قسم سے مزاحمت کو بہتر کرسکتی ہے۔
چونکہ تعلیم یا سماجی نیٹ ورک کو باآسانی تبدیل نہیں کیا جاسکتا، اس لیے محققین نے دماغ کو فعال رکھنے کے لیے دیگر قسم کی سرگرمیوں کو واضح کیا۔
جرنل بی ایم سی میڈیسن میں حال ہی میں شائع تحقیق میں محققین کو معلوم ہوا کہ وہ لوگ جن کو ڈیمنشیا کے خطرات لاحق ہیں، ان میں زیادہ مقدار میں گہری نیند یادداشت کی کمزوری کے خلاف حفاظتی عامل کے طور پر عمل کرسکتی ہے اور ڈیمنشیا کے خطرناک نتائج سے بچنے میں مدد دے سکتی ہے۔