روم، اٹلی: اطالوی سوشل میڈیا پر آج کل ایک سرکٹ بورڈ کی تصویر وائرل ہورہی ہے، جسے شیئر کرانے والوں کا دعویٰ ہے کہ یہ اُس ’5 جی مائیکروچپ‘ کا سرکٹ ہے جسے کورونا ویکسین میں شامل کیا گیا ہے۔
یعنی جو لوگ بھی کورونا ویکسین لگوائیں گے، ان کے جسموں میں یہ خوردبینی چپ داخل کردی جائے گی اور فائیو جی ٹیکنالوجی کے ذریعے انہیں قابو کیا جائے گا۔
تاہم اٹلی ہی کے ایک سافٹ ویئر انجینئر اور ’ریڈ ہیٹ پروجیکٹ لیڈ‘ ماریو فوشو نے اس سازشی نظریے کا پردہ فاش کرتے ہوئے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ یہ دراصل ’الیکٹرک گٹار پیڈل‘ کا سرکٹ ہے جو کم و بیش ہر الیکٹرک گٹار کے ساتھ استعمال ہوتا ہے۔
انہوں نے مذاق اُڑانے والے انداز میں لکھا: ’’درحقیقت یہ گٹار پیڈل کا برقی سرکٹ ہے اور مجھے یقین ہے کہ اسے کووِڈ ویکسین میں رکھنا ایک زبردست خیال رہا ہوگا۔‘‘
خیال رہے کہ پچھلے سال فروری میں ’کورونا وائرس‘ کی ابتدائی خبروں کے ساتھ ہی دنیا بھر میں سازشی نظریات کا ایک طوفان آگیا تھا، جو آج تک جاری ہے۔
البتہ اس مرتبہ مشرق کی نسبت مغرب میں سائنس اور ٹیکنالوجی کی بنیاد پر سازشی نظریات کی مقبولیت بہت زیادہ رہی۔
ان ہی میں سے ایک سازشی نظریے کے تحت یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ فائیو جی ٹاورز کی وجہ سے کورونا وائرس بہت تیزی سے پھیلتا ہے۔ اس افواہ کے ردِعمل میں مختلف یورپی ممالک کے علاوہ کینیڈا میں بھی ’تعلیم یافتہ‘ لوگوں نے موبائل ٹاورز پر حملے کیے، انہیں نقصان پہنچایا جب کہ درجنوں موبائل ٹاورز توڑ بھی دیے۔
کورونا ویکسین کے بارے میں بھی طرح طرح کے سازشی نظریات مسلسل سامنے آرہے ہیں لیکن ’فائیو جی مائیکروچپ سرکٹ‘ والا یہ سازشی نظریہ ناصرف سب سے منفرد بلکہ بعض ماہرین اسے ’اب تک کا احمقانہ ترین سازشی نظریہ‘ بھی قرار دے رہے ہیں۔