اسلام آباد: نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر میں آج ایک اہم اجلاس کے دوران حکام نے کہا کہ اگر احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہوا تو دوبارہ سخت اقدامات کرنا پڑیں گے۔ اجلاس میں کورونا وائرس کے بڑھتے کیسز اور ہلاکتوں میں اضافے پر شدید تشویش کا اظہار بھی کیا گیا۔
اجلاس میں تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز بھی شریک تھے، جس میں این سی او سی ذمے داران نے بتایا کہ وہ کورونا کی صورت حال کا جائزہ لے رہے ہیں اور اگر کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی اسی طرح جاری رہی تو کئی شعبے دوبارہ بند کیے جاسکتے ہیں۔
اجلاس میں نوٹ کیا گیا کہ ملک بھر میں کورونا سے متاثرہ مریضوں اور اموات کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے جس کے تناظر میں تمام چیف سیکریٹریز کو ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت کردی گئی ہے۔
این سی او سی حکام کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق ہائی رسک سیکٹرز یعنی ٹرانسپورٹ، مارکیٹس، شادی ہالز، ریسٹورنٹس اورعوامی اجتماعات پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے جب کہ ماسک کے استعمال اور سماجی فاصلے کو یقینی بنانا بھی بہت ضروری ہے۔
این سی او سی کے مطابق، ان ہائی رسک شعبوں سے کورونا وبا تیزی سے پھیل رہی ہے۔
اجلاس میں مقامی انتظامیہ پر زور دیا گیا کہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی پر کارروائی میں کوئی تاخیر نہ کی جائے، تمام صوبے ایس او پیز کی خلاف ورزیوں پر سخت ایکشن لے کر بھاری جرمانے عائد کریں جب کہ ٹرانسپورٹ، مارکیٹوں، شادی ہالز، ریسٹورنٹس اور عوامی مقامات کی مانیٹرنگ سخت کی جائے۔
دوسری جانب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتایا کہ کورونا کے اعداد و شمار بڑھ رہے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں میں 19 اموات ہوئی ہیں جو پریشان کن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلے روزانہ قریباً ساڑھے چار سو کیسز رپورٹ ہورہے تھے لیکن اب یہ تعداد ساڑھے چھ سو یومیہ سے زیادہ ہوچکی جب کہ پہلے کورونا وائرس سے متاثر ہونے والوں کی شرح 2 فیصد سے کم تھی جو اب بڑھ کر 2.47 فیصد ہوگئی ہے۔
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ صورتِ حال اگرچہ ابھی تک خطرناک تو نہیں لیکن کورونا وائرس کا پھیلاؤ روکنا بہت ضروری ہے۔