کامیڈی کے بے تاج بادشاہ عمر شریف کو مداحوں سے بچھڑے 4 برس بیت گئے۔ کامیڈی کی دُنیا میں عمر شریف کی شہرت کا ڈنکا آج بھی زور و شور سے بجتا ہے، مرحوم کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ اُن ایسے عظیم فن کار صدیوں میں جنم لیتے ہیں۔
عمر شریف 19 اپریل 1955 کو کراچی کے معروف علاقے لیاقت آباد (لالوکھیت) میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئے۔ اُن کا پیدائشی نام محمد عمر تھا۔ اُنہوں نے 1974 میں اسٹیج پر اداکاری کے جوہر دِکھانے کا آغاز کیا۔ اُس وقت وہ عمر ظریف کا نام استعمال کرتے تھے، بعدازاں اُنہوں نے اپنا نام تبدیل کرکے عمر شریف کرلیا۔ اُنہوں نے آہستہ آہستہ اپنی اداکاری سے لوگوں کو گرویدہ بنایا۔ 1980کے بعد پاکستان کے اسٹیج ڈراموں میں عمر شریف کا طوطی بولتا تھا۔ اُن کے برجستہ جملوں اور زبردست اداکاری سے شائقین خوب محظوظ ہوتے تھے۔
’’بکرا قسطوں پہ‘‘ اُن کا مقبول ترین اسٹیج شو کہلاتا ہے، جس کے 5 پارٹ اسٹیج پر پیش کیے گئے اور ہر حصّے میں عمر شریف کی اداکاری کمال اور لازوال تھی۔ وہ پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت اور خطے کے اُن ممالک اور حصّوں میں یکساں مقبول ہیں، جہاں اردو (ہندی) بولی اور سمجھی جاتی ہے۔ بھارت کے کئی اداکار اُن کو کاپی کرکے ترقی کی معراج کو پہنچے۔ وہ دور ایسا تھا جب ملک میں تھیٹر زندہ تھا اور اس کو فحاشی اور لچر پن کی دیمک نے چاٹنا شروع نہیں کیا تھا۔ عمر شریف کے مقبول اسٹیج ڈراموں میں دلہن میں لے کر جائوں گا، سلام کراچی، انداز اپنا اپنا، میری بھی تو عید کرادے، نئی امی پُرانا ابا، یہ ہے نیا تماشا، یہ ہے نیا زمانہ، یس سر عید نو سر عید، عید تیرے نام، صمد بونڈ 007، لاہور سے لندن، انگور کھٹے ہیں، پٹرول پمپ، لوٹ سیل، ہاف پلیٹ، عمر شریف ان جنگل، چوہدری پلازہ اور دیگر شامل ہیں۔
عمر شریف پاکستان کی کچھ فلموں میں بھی مرکزی کردار میں جلوہ گر ہوئے اور وہاں بھی اپنی دھاک بٹھائی۔ فلموں میں شکیلہ قریشی کے ساتھ ان کی جوڑی کو خوب پسند کیا گیا۔ اُن کی مقبول فلموں میں مسٹر 420، مسٹر چارلی، خاندان اور لاٹ صاحب شامل ہیں۔ کافی عرصہ لاہور میں بھی گزارا اور وہاں تھیٹر کی دُنیا پر راج کرتے نظر آئے۔
2 اکتوبر 2021ء کو عارضہ قلب میں مبتلا ہونے کے باعث 66 برس کی عمر میں جرمنی میں دوران علاج ان کا انتقال ہوا۔ انہیں علاج کے لیے امریکا لے جایا جارہا تھا۔ جرمنی میں زیادہ طبیعت خراب ہونے پر وہ وفات پاگئے۔ عمر شریف نے مزاح کی دُنیا میں اپنی جاندار اداکاری کے جو نقوش چھوڑے ہیں، وہ کبھی فراموش نہیں کیے جاسکیں گے۔