بیجنگ: چینی صدر شی جن پنگ نے جنوب مشرقی ایشیائی رہنماؤں سے خطاب میں کہا کہ آسیان ممالک کے اچھے پڑوسی، دوست اور بہترین پارٹنر تھے، ہیں اور ہمیشہ رہیں گے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان کے سربراہی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا کہ خطے میں مداخلت کو کم کرنے کے لیے آسیان کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں۔
صدر شی جن پنگ نے مزید کہا کہ سمندر کے جنوبی حصے سے متعلق چین پر بڑھتے ہوئے تناؤ کے باوجود اپنے چھوٹے علاقائی پڑوسیوں کو دھمکائیں گے اور نہ ہی اپنے حجم کا فائدہ اُٹھاتے ہوئے چھوٹے ممالک پر قبضہ کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
انہوں نے سربراہ اجلاس میں یہ بھی واضح کیا کہ ہم خطے میں بالادستی، تسلط اور تناؤ نہیں چاہتے۔
چینی صدر نے یہ بھی کہا کہ چین اور آسیان نے اس وقت سرد جنگ کے اندھیرے کو ختم کیا تھا جب خطے میں سپرپاور بننے کے لیے مقابلے کی فضا تھی اور ویت نام کی جنگ جیسے تنازعات عروج پر تھے۔
قبل ازیں چین کے کئی جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ سمندری حدود کے تصادم نے امریکا سے جاپان تک خطرے کی گھنٹی بجادی ہے۔
چین کے بحیرۂ جنوبی پر خودمختاری کے دعوے نے آسیان کے ارکان ویت نام اور فلپائن کے خلاف تنازع کھڑا کردیا تھا جب کہ برونائی، تائیوان اور ملائیشیا بھی ان حصوں پر دعویٰ کرتے ہیں۔
امریکا نے فلپائن اور ویت نام کی سمندری حدود کی پامالی پر چینی اقدامات کو خطرناک، اشتعال انگیز اور بلاجواز قرار دیتے ہوئے خبردار کیا تھا کہ فلپائنی جہازوں پر مسلح حملے امریکا کے ساتھ باہمی دفاعی وعدوں کو متاثر کریں گے۔
واضح رہے کہ جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم آسیان میں برونائی، کمبوڈیا، انڈونیشیا، لاؤس، ملائیشیا، میانمار، فلپائن، سنگاپور، تھائی لینڈ اور ویت نام شامل ہیں، تاہم اس اجلاس میں میانمار کو فوجی بغاوت کے باعث مدعو نہیں کیا گیا تھا۔