میونخ: جرمن سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ افریقی ریگستان میں پائی جانے والی ایک چھپکلی ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ (Pachydactylus rangei) رات کے وقت چاند کی روشنی جذب کرکے شوخ سبز روشنی خارج کرتی ہے، جسے رات کی نیم تاریکی میں آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔
ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ کی روشنی کے طور پر خارج کرنے کا عمل ’’فلوریت‘‘ (Fluorescence) کہلاتا ہے۔ البتہ اگر یہی عمل جانداروں میں ہو تو اسے ’’حیاتی فلوریت‘‘ (بایو فلوریسنس) کہا جاتا ہے۔
حیاتی فلوریت کا مظہر اب تک جگنوؤں کے علاوہ صدفے (کورل)، مچھلیوں، جیلی فش، بچھو اور مینڈک سمیت، رینگنے والے کئی جانوروں (ریپٹائلز) اور جل تھلیوں (پانی اور خشکی پر رہنے کے قابل جانوروں) میں دیکھا جاچکا ہے۔ تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ جب اس کا مشاہدہ ریڑھ کی ہڈی والے کسی زمینی جانور میں کیا گیا ہے۔
ان تمام جانوروں کی کھال یا ہڈیوں میں ایسے کیمیائی مرکبات موجود ہوتے ہیں جو ایک رنگ کی روشنی جذب کرکے اسے کسی دوسرے رنگ میں خارج کرنے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں۔
افریقا کے ’’نمیب‘‘ صحرا میں پائی جانے والی ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ چھپکلی کی نچلی کھال میں گوانین کہلانے والے ایک حیاتیاتی مرکب (بایو کیمیکل) کی قلموں سے بھرے خلیے موجود ہوتے ہیں، جن کی وجہ سے اس کی جلد کا یہ حصہ زردی مائل سفید (آف وائٹ) دکھائی دیتا ہے۔
چاند کی روشنی میں الٹرا وائلٹ شعاعوں کی بہت معمولی مقدار بھی شامل ہوتی ہے جو بالکل بے ضرر ہوتی ہے۔
’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ کی کھال انہی شعاعوں کو جذب کرکے ان کی توانائی کو نچلے حصے میں گوانین سے بھرے خلیوں میں منتقل کرتی ہے، جس کے باعث یہ سبز روشنی خارج کرنے لگتے ہیں۔
نمیب صحرا تین افریقی ممالک یعنی نمیبیا، جنوبی افریقا اور انگولا میں پھیلا ہوا ہے، البتہ اس کا بڑا حصہ نمیبیا میں واقع ہے۔ ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ کا قدرتی مسکن بھی یہی صحرا ہے۔
اس چھپکلی کے پیر کسی جال کی طرح قدرے چوڑے ہوتے ہیں جب کہ اس کی لمبائی 4 سے 6 انچ تک ہوتی ہے۔
زیڈ ایس ایم میونخ اور پوسٹ ڈیم یونیورسٹی کے ماہرینِ حیاتیات نے یہ دریافت ’’پیکی ڈیکٹائلس رینگی‘‘ قسم کی ایسی 55 چھپکلیوں کا مطالعہ کرنے کے بعد کی ہے جنہیں یا تو تحقیق کی غرض سے جرمنی منگوایا گیا تھا یا پھر جرمنی ہی میں ان کی افزائشِ نسل کی گئی تھی۔
ان میں پیکی ڈیکٹائلس رینگی چھپکلیوں کے نر، مادائیں اور بچے تک شامل تھے اور سب نے الٹرا وائلٹ شعاعوں کی موجودگی میں شوخ سبز روشنی خارج کی۔
اس تحقیق اور دریافت کی مکمل تفصیل اوپن ایکسس آن لائن ریسرچ جرنل ’’سائنٹیفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔