لندن: برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کوہ پیما اور فوٹو گرافر کا بڑا اعلان کرتے ہوئے کہنا ہے کہ وہ رواں ماہ کے اواخر میں ایک کم یاب مرض میں مبتلا بچے کے لیے کروڑوں روپے کی دوا کے حصول کی خاطرمہم چلائیں گے اور اس کے لیے وہ 24 گھنٹے میں 9 مرتبہ برطانیہ کی سب سے بلند چوٹی پر چڑھیں گے۔
اس چوٹی کا نام اسکیفل پیک ہے، جس کی بلندی 978 میٹر ہے۔ انہیں اپنے ساتھ 23 کلو وزنی کمربیگ لے کر چوٹی کے آخری کنارے تک جانا ہوگا۔
اس مہم میں جو رقم جمع ہوگی، اس سے ایک سات ماہ کے بچے وارلے پوویل کا علاج ممکن ہوگا جو ایک کم یاب مرض ٹائپ ون اسپائنل مسکیولر ایٹروفی (ایس ایم اے) کا شکار ہے۔ یہ مرض موٹر نیورون ڈیزیز کی طرح ہے۔ اس بچے کو ہاتھ پیر ہلانے، سانس لینے اور دیگر افعال میں دقت ہورہی ہے۔ اس مرض کی ایک ہی دوا صرف امریکا میں دستیاب ہے جس کی قیمت 21 لاکھ ڈالر یعنی 33 کروڑ روپے سے زائد ہے۔
کوہ پیما جوبائیڈن برطانیہ کی ایک پبلک ریلیشن کمپنی کے ساتھ کام کرتے ہیں اور انہوں نے انٹرنیٹ پر یہ چیلنج قبول کیا ہے۔ اس مہم کے بدلے وہ خطیر رقم جمع کریں گے اور اس ماہ کے آخر میں وہ اپنی ہمت آزمائیں گے۔
انہیں موسمیاتی ماہرین نے کہا ہے کہ جس تاریخ کا انتخاب کیا ہے وہ دن بہت چھوٹا ہوگا، درجہ حرارت منفی 11 ہوگا اور برف باری کا بھی امکان ہے، انہوں نے خود کے لیے 9 مرتبہ پہاڑ پر چڑھنے اور اترنے کا ہدف رکھا ہے جو مجموعی طور پر ماؤنٹ ایورسٹ کے برابر ہے۔
بیمار بچے کے والدین روز مے والٹن اور ویس پوویل نے جو گڈنز کی اس جنونی کاوش کا بہت شکریہ ادا کیا ہے۔ اگر یہ رقم جمع ہوجاتی ہے تو قریباً 23 کروڑ روپے میں ایک دوا ’زولجینسما‘ دی جائے گی ۔ جینیاتی دوا ہونے کی وجہ سے اس کی ایک خوراک ہی کافی ہوگی اور یوں بچے کی طبعیت بہتر ہوگی اور اس کی زندگی بڑھ سکتی ہے۔ یہ دنیا کی سب سے مہنگی دوا ہے جو امریکا میں ہی دستیاب ہے۔