محمد راحیل وارثی
اچھا اور اعلیٰ اخلاق ہر جگہ پذیرائی پاتا ہے۔ فطری طور پر لوگ بلند اخلاق والے افراد سے محبت کرتے ہیں۔ ہمارے نبی کریم ﷺ کا اخلاق مبارک عظیم تر تھا۔ اس بارے میں صرف رب ذوالجلال کی گواہی ہی کافی ہے۔
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ، ”میں نے رسول اللہ ﷺ کی دس سال خدمت کی۔ اللہ تعالی کی قسم! آپ نے کبھی بھی مجھے ”اف“ تک نہیں کہا اور نہ ہی کبھی کسی چیز کے متعلق فرمایا، تم نے یہ کیوں کیا اور یہ کیوں نہیں کیا؟ صرف یہی نہیں بلکہ تاج نبوت پہنائے جانے سے پہلے بھی، آنحضرت ﷺ اپنے اخلاق عالیہ کے ساتھ معروف و مشہور تھے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ﷺ کی زندگی پوری انسانیت کے لیے ایک مکمل اور بہترین مثال ہے۔
قرآن شریف میں اللہ رب العالمین فرماتا ہے کہ ”آپ سب کے لیے رسول ﷺ کی زندگی بہترین مثال ہے“۔ دعوت دینے والے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بلند اخلاق، رحیم و شفیق ہو۔ اس لیے اللہ رب العالمین نے حضرت محمد ﷺ کو نہایت ہی رحیم و شفیق بنایا اور اس بات کی گواہی دی کہ حضرت محمد ﷺ اخلاق کے اعلیٰ درجے پر فائز ہیں۔اخلاقی لحاظ سے کوئی بھی خوبی ایسی نہ تھی جو ان مین موجود نہ ہو“۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ ”اور (اے پیغمبرﷺ) ہم نے تمہیں (سب) جہانوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے“۔
اللہ رب العالمین فرماتا ہے: ”پھر اللہ رب العالمین کی رحمت کے سبب تمہیں ان کے لیے نرم دل بنایا گیا ہے۔ اگر تم سخت مزاج اور تنگ دل ہوتے تو یہ لوگ تم سے دور بھاگتے“(آل عمران 195)۔
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نرم دلی صرف انسانوں تک ہی محدود نہ تھی بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جانوروں کے لیے بھی رحیم و کریم تھے۔ ایک مرتبہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے کسی پرندے کے بچے اٹھائے تو وہ شور مچانے لگا۔ تب آپ ﷺ نے پوچھا کہ کس نے اس کے بچوں کو اٹھا کر اسے بے آرام کیا ہے؟ تب وہ صحابی بچے اٹھا کر لایا اور اس پرندے کے سامنے رکھ دیے جس پر اس پرندے کو آرام ملا۔
بچوں کے ساتھ نرم دلی کے حوالے سے ایک روایت ہے کہ آپ ﷺ حضرت امام حسن رضی اللہ عنہ کو پیار کررہے تھے۔ تو ایک بدو اقرع بن حابس جو آپ ﷺ کے پاس بیٹھے تھے۔ کہنے لگے میرے دس بچے ہیں مگر میں نے کبھی ان کو بوسہ نہیں دیا۔تو آنحضرت ﷺ نے اس کی جانب دیکھ کر کہا: ”جو انسانوں پر رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جاتا“۔ مزید فرمایا ”جو شخص چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا وہ ہم میں سے نہیں ہے“۔ دنیا میں اگر ہم سب کامیاب زندگی گزارنا چاہتے ہیں، جس سے ہماری دنیا بھی آباد رہے اور آخرت بھی سنور جائے تو ہمیں اپنے پیارے نبی ﷺ کے نقش قدم کی پیروی کرکے ان کے اسوۂ حسنہ کو اختیار کرنے کی کوشش کرنی ہوگی۔