محمد راحیل وارثی
پاکستان کے قیام کو 77 برس ہوچکے ہیں۔ برصغیر کے مسلمانوں کو یہ آزاد وطن یوں ہی حاصل نہیں ہوگیا، اس آزادی کے پیچھے برسہا برس کی قربانیاں اور آل انڈیا مسلم لیگ کی بھرپور سیاسی جدوجہد شامل ہے۔ ملک کی اس بانی جماعت کے قیام میں جس شخصیت نے کلیدی کردار ادا کیا، وہ سر آغا خان سوم تھے۔ آپ آل انڈیا مسلم لیگ کے پہلے صدر بھی تھے۔ جدوجہد آزادی میں آپ کا کردار عظیم رہنما کے طور پر ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔
آج آپ کا یوم پیدائش منایا جارہا ہے۔ سر آغا خان سوم 2 نومبر 1877 کو کراچی میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کا پورا نام سلطان محمد شاہ آغا خان سوم تھا۔ وہ اپنے والد کی وفات کے بعد 18 اگست 1885 کو فقط 8 برس کی عمر میں اسماعیلی فرقے کے منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ اسماعیلی فرقے کے 48 ویں امام تھے، اس وقت اسماعیلی فرقے کے امام کی ذمے داری آپ کے پوتے پرنس کریم آغا خان نبھارہے ہیں۔ سر آغا خان سوم اپنے زمانے کے عظیم سیاست دان اور مدبر تھے۔ بین الاقوامی سیاست میں بھی اہم کردار ادا کیا۔
اس کے علاوہ برصغیر کے مسلمانوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کے لیے آپ کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ آپ نے مسلمان بچوں کو علم کی روشنی سے منور کرنے کے لیے 200 سے زائد اسکول قائم کیے، اس سلسلے میں پہلے اسکول 1905 میں گوادر اور مندرا (موجودہ بھارت) میں قائم کیے گئے۔
علی گڑھ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دلانے میں آپ کی خدمات کو بُھلایا نہیں جاسکتا، 1896 میں سرسید سے آپ کی ملاقات ہوئی، اُس وقت آپ محض 20 سال کے تھے، سرسید 80 برس کے تھے۔ سرسید نے آغا خان سوم کو ایک بھاری ذمے داری سونپی۔ آغا خان سوم نے کالج کو یونیورسٹی بنانے کا بیڑا اٹھایا۔ ایفائےعہد میں انہوں نے یونیورسٹی کے قیام کے لیے درکار وسائل اکٹھے کرنے میں کوئی دقیقہ فرو گزاشت نہیں کیا۔ چندہ جمع کرنے کے لیے ہندوستان کے طول وعرض کے دوروں سے قبل انہوں نے اس عظیم کام کے لیے ایک لاکھ روپے کا عطیہ دیا۔ اس کے لیے آپ نے تن تنہا فنڈریزنگ کی، گلیوں میں گھومے، چندہ اکٹھا کیا، بہت کم عرصے میں معقول فنڈ اکیلے اکٹھا کر ڈالا۔یوں برصغیر کے مسلمانوں کے لیے پہلی یونیورسٹی کا قیام ممکن ہوسکا۔
سر آغا خان سوم کئی مرتبہ آل انڈیا مسلم لیگ کے صدر منتخب ہوئے۔ 1930 کی دہائی میں انہوں نے لندن میں منعقد ہونے والی گول میز کانفرنسوں میں مسلمانان برصغیر کی نمائندگی کی۔ انہیں اپنے سیاسی بصیرت اور اعلیٰ تدبر کی وجہ سے دنیا بھر میں بے انتہا احترام اور مقبولیت حاصل تھی۔ 1937 میں انہیں لیگ آف نیشنز کی جنرل اسمبلی کا صدر منتخب کیا گیا۔ امن کے نوبل انعام کے لیے آپ کو نامزد بھی کیا گیا۔
سر سلطان محمد شاہ آغا خان سوم نے 11 جولائی 1957 کو وفات پائی اور مصر میں اسوان کے مقام پر آسودۂ خاک ہوئے۔ آپ کی خود نوشت سوانح عمری Memories of Aga Khan کے نام سے شائع ہوئی تھی۔