نیویارک: دُنیا کی امیر ترین ہستیوں میں شمار ہونے والے اور مائیکرو سافٹ کے شریک بانی بل گیٹس کی کووڈ سے لے کر آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پیش گوئیاں آج کل بہت زیادہ مقبولیت پارہی ہیں۔
اب بل گیٹس نے ایک اور خطرناک پیش گوئی کی ہے جس میں انہوں نے ایک ایسے نظام کی نشان دہی کی ہے جو دنیا کے لاکھوں افراد کی زندگیاں نگل لے گا۔
بل گیٹس کہتے ہیں کہ مستقبل میں آرٹیفیشل انٹیلی جنس روزمرہ زندگی میں شامل ہوگا اور اپنے گزشتہ بیانات میں اپنے وہ اس معاملے پر بات کرچکے ہیں کہ کس طرح سے اے آئی ٹیکنالوجی لیبر مارکیٹ کو متاثر کرے گی تاہم اپنے تازہ ترین بیان میں انہوں نے بتایا کہ کس طرح سے حکومتیں اس ٹیکنالوجی کو غلط کاموں کے لیے استعمال کرسکتی ہیں۔
انہوں نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اے آئی ٹیکنالوجی 1945 میں جنگ عظیم دوم کے دوران ہیروشیما اور ناگاساکی جیسی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔
بل گیٹس نے مزید کہا کہ اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی کو ہتھیاروں کی تیاری اور ڈیزائن سمیت دوسرے ممالک کے خلاف سائبر حملوں کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس بات کے بھی امکانات ہیں کہ مستقبل میں ایک ملک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے جوہری ہتھیاروں کا نظام تیار کررہا ہو۔
بل گیٹس کا کہنا تھا ہر ملک کی کوشش ہوتی ہے کہ اس کے پاس اپنے مخالفین کے حملوں کو روکنے کی طاقت ہو اور یہی چیز خطرناک سائبر ہتھیاروں کی ریس بڑھانے کا باعث بن سکتی ہے۔
دنیا کے امیر ترین شخص نے خبردار کیا کہ اگر اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے جدید اور سائبر ہتھیاروں اور سسٹم کی تیاری کا سلسلہ جاری رہا تو یہ لاکھوں انسانوں کو صفحہ ہستی سے مٹادے اور بہت سوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ جائیں گی۔