بھنگ خطرناک ترین منشیات کی فہرست سے باہر!

جنیوا: پچھلے چند سال کے دوران بھنگ (cannabis) کی طبّی افادیت اور اس پر ہونے والی اہم سائنسی تحقیق کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوامِ متحدہ کے کمیشن برائے منشیات (سی این ڈی) نے بھنگ کو ”دنیا کی خطرناک ترین منشیات“ کی فہرست سے باہر نکال دیا ہے۔
کمیشن برائے منشیات کے اجلاس میں 53 ممالک کے نمائندے شریک تھے جس کی سربراہی پاکستانی سفیر منصور احمد خان کررہے تھے۔ بھنگ کو خطرناک منشیات کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ رائے شماری کی بنیاد پر کیا گیا، جس میں 27 ممالک نے بھنگ کو اس فہرست سے نکالنے کے حق میں ووٹ دیا جب کہ 25 ممالک نے مخالفت کی۔ ایک ملک نے رائے شماری میں حصہ نہیں لیا۔
یہ فیصلہ عالمی ادارہ صحت کی سفارش پر کیا گیا، جس کے مطابق بھنگ کے پودے اور اس کی گاڑھی رال (ریزن) کو خطرناک منشیات کی فہرست سے نکال دیا گیا ہے۔ اس فہرست میں ہیروئن اور چرس کے علاوہ دوسری کئی منشیات شامل ہیں۔
خیال رہے کہ اس کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ بھنگ کے عام استعمال کی اجازت دے دی گئی ہے، بلکہ اب بھی یہ ”منشیات“ کی فہرست میں شامل ہے۔ البتہ اس کا درجہ ”خطرناک“ سے کم کرکے ”عمومی“ کردیا گیا ہے، یعنی اسے طبّی مقاصد میں استعمال کیا جاسکے گا۔
اس فیصلے کی رُو سے اقوامِ متحدہ کے رکن ممالک آزاد ہوں گے کہ وہ بھنگ کے طبّی استعمال کی قانونی اجازت دیتے ہیں یا نہیں۔
اقوامِ متحدہ کے تحت منشیات کے عالمی کمیشن نے 1961 میں بھنگ کو ”خطرناک منشیات“ کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے اس پر سخت ترین عالمی پابندیاں عائد کردی تھیں۔ اس طرح 59 سال بعد بھنگ کی حیثیت تبدیل کرتے ہوئے اسے کم تر درجے پر خطرناک قرار دیا گیا ہے۔

cannabisCNDUNO