لاہور: اینکر عمران ریاض کو جوڈیشل کورٹ نے امانت میں خیانت کے مقدمے سے ڈسچارج کردیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق عمران ریاض کے خلاف امانت میں خیانت کے مقدمے کی سماعت ہوئی۔ تھانہ نشتر کالونی پولیس نے عمران ریاض کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر عدالت میں پیش کیا۔ عمران ریاض کی جانب سے وکیل علی اشفاق اور اظہر صدیق نے دلائل دیے۔
عدالت نے عمران ریاض پر درج مقدمہ خارج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا، تاہم پولیس نے صحافی عمران ریاض کی ایک اور مقدمے میں گرفتاری ڈال دی۔
پولیس نے عمران ریاض پر تھانہ سرور روڈ پر کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر رکھا ہے، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ عمران ریاض نے لاہور ایئرپورٹ پر ساتھیوں سمیت چیک پوسٹ پر کار سرکار میں مداخلت کی۔
لاہور ہائی کورٹ نے عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے کے گواہ ڈاکٹر ارشد کو کل عدالت میں بازباب کرواکر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
نجی ٹی وی کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں اینکر عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے کے گواہ ڈاکٹرارشد کی بازیابی کے لیے حبس بے جا کی درخواست پر سماعت ہوئی، درخواست میں آئی جی پنجاب اور دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔
جج نے ڈاکٹر ارشد کی کل تک بازیابی کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور پراسیکیوٹر جنرل پنجاب عدالتی احکامات پر عمل درآمد یقینی بنائیں۔
اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ ڈاکٹر ارشد عمران ریاض کے مقدمے میں بیان قلم بند کرنے ماڈل ٹاؤن کچہری پہنچا، پولیس نے ڈاکٹر راشد کو عدالت پہنچنے سے روکا اور حبس بے جا میں رکھ لیا، عمران ریاض کے خلاف درج مقدمے میں پولیس نے بدنیتی سے ڈاکٹر راشد کو گواہ کے طور پر ظاہرکیا، مغوی ڈاکٹر راشد نہ تو مدعی مقدمہ سے واقف ہے نہ ہی عمران ریاض کو جانتا ہے۔