کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے سے متعلق آرزو فاطمہ کی والدین کے گھر جانے کی درخواست پر اسے طلب کرتے ہوئے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیے۔
جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں غیر مسلم لڑکی کے اسلام قبول کرکے پسند کی شادی کرنے کے کیس کی سماعت ہوئی، نومسلم آرزو فاطمہ نے والدین کے گھر جانے کی استدعا کردی، آرزو فاطمہ نے شیلٹر ہوم کے ذریعے عدالت سے رجوع کرلیا۔
دائر درخواست میں مؤقف اپنایا گیا تھا کہ عدالت نے آرزو فاطمہ کو کم عمری میں شادی ثابت ہونے پر 2 نومبر 2020 کو شیلٹر ہوم بھیجا تھا، اب آرزو فاطمہ شیلٹر ہوم سے والدین کے ساتھ جانا چاہتی ہے، عدالت نے آج آرزو فاطمہ کو طلب کرلیا۔
جسٹس کے کے آغا نے ریمارکس دیے ہم آرزو فاطمہ کو سن کر فیصلہ کریں گے، عدالت نے سندھ حکومت اور دیگر فریقین کو بھی نوٹس جاری کردیے۔
واضح رہے آرزو فاطمہ نے اسلام قبول کرکے علی اظہر نامی شہری سے پسند کی شادی کی تھی، سندھ میں 18 سال سے کم عمر میں شادی کرنا جرم ہے جب کہ آرزو فاطمہ نے پہلے اپنے والدین کے ساتھ جانے سے انکار کردیا تھا۔