بارسلونا: مصنوعی مٹھاس کے دل کی صحت پر منفی اثرات مرتب ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
اسپین میں محققین کی جانب سے کیے جانے والے سائنسی ریویو میں بتایا گیا کہ قلبی صحت پر نقصان دہ اثرات مرتب کرنے کے ساتھ مصنوعی مٹھاس بڑھتے وزن کو قابو کرنے میں بھی مؤثر نہیں ہوتی۔
دو محققین فرانسسکو گومیز ڈیلگاڈو اور پابلو پیریز مارٹینیز نے مصنوعی مٹھاس کے متعلق سائنسی شواہد کے حوالے سے تازہ ترین ریویو پیش کیا، جس میں بتایا گیا کہ ان کے ہماری صحت پر مثبت اثرات ہونے کے بجائے ہمارے کارڈیو میٹابولک نظام (قلبی اور تحول) پر منفی اثرات ہوتے ہیں۔
جرنل کرنٹ اوپینیئن اِن کارڈیولوجی میں شائع شدہ مقالے میں مصنوعی مٹھاس کی کھپت اور ان کے مٹاپے کے پنپنے پر منفی اثرات سمیت متعدد کارڈیو میٹابولک خطرات (ہائپر ٹینشن، ڈِسلی پیڈیمیا اور ذیابیطس) پر تحقیق کی گئی۔
گلوبلائزیشن اور الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کھپت میں اضافے نے مصنوعی مٹھاس جیسے اجزاء کے صحت پر اثرات کے متعلق معلومات کی ضرورت بڑھادی ہے۔ اس ریویو کا مقصد کارڈیو میٹابولک اور کارڈیو ویسکیولر امراض لاحق ہونے میں ان اجزاء کا کردار اور اثرات کا جائزہ لینا تھا۔
مصنوعی مٹھاس اینڈوکرین نظام میں واضح خلل ڈالتی ہے، جس کی وجہ سے ہمارا تحولی نظام غیر معمولی عمل کرنے لگتا ہے۔ ریویو میں بتایا گیا کہ مصنوعی مٹھاس کی کھپت ٹائپ 2 ذیابیطس کے خطرات میں 18 سے 24 فیصد تک جب کہ میٹابولک سنڈروم میں 44 فیصد تک اضافہ کردیتی ہے۔
حالیہ شواہد بتاتے ہیں کہ دو قسم کی مصنوعی مٹھاس (نیوٹریٹِیو اور نان نیوٹریٹِیو) مٹاپے، ذیابیطس سمیت دیگر عوامل قلبی امراض کے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔