نیویارک: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے ایران پر عالمی پابندیاں فوری بحال کرنے کا امریکی مطالبہ مسترد کردیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اگست میں سلامتی کونسل کے اجلاس کی صدارت انڈونیشیا کے پاس ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر نے امریکا کی جانب سے ایران پر عالمی پابندیاں فوری بحال کرنے کی قرارداد پر کہا کہ اس وقت ایسی صورت حال نہیں کہ امریکا کی قرارداد پر مزید کارروائی کی جائے۔
سلامتی کونسل کے صدر کے ایران پر مزید پابندیوں کے حوالےسے بیان پر اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا اور اس کے مخالف ممالک پر دہشت گردوں کی مدد کا الزام عائد کیا۔
اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو کی جانب سے ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی قرارداد کی سلامتی کونسل کے 15 میں سے 13 ارکان نے مخالفت کی تھی، جس کے باعث امریکا کو سلامتی کونسل میں تنہائی کا سامنا کرنا پڑا۔
اقوام متحدہ میں امریکی سفیر نے کہا کہ مجھے اس بات کو واضح کرنے دیا جائے کہ ٹرمپ انتظامیہ کو اس معاملے میں لمیٹڈ کمپنی کے ساتھ کھڑے ہونے میں کوئی خوف نہیں، مجھے صرف اس بات کا ملال ہے کہ سلامتی کونسل کے دیگر ارکان اپنا راستہ کھو چکے اور اب وہ خود دہشت گردوں کی کمپنی میں تلاش کرتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ سلامتی کونسل کے صدر ملک انڈونیشیا کا فیصلہ امریکا کے اقدام کو ختم کردے گا۔
تاہم سلامتی کونسل کے فیصلے پر اقوام متحدہ میں روسی سفیر کا کہنا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ امریکا ایران پر پابندیاں بحال کرنے کی قرارداد کو ختم کرے گا۔