واشنگٹن: گزشتہ روز امریکی وزیرِ خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ افغانستان میں ڈرون حملے میں امدادی کارکن کی ہلاکت ہوئی یا دہشت گرد کی، ان کے اس اعتراف پر چین سمیت عالمی برادری نے امریکا سے 29 اگست کے ڈرون حملے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
امریکی وزیر خارجہ کا سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے سامنے بڑا اعتراف، انٹونی بلنکن نے بریفنگ دیتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ وہ نہیں جانتے کہ ڈرون حملے میں دہشت گرد کی ہلاکت ہوئی یا امدادی کارکن کی، تاہم ڈرون حملے میں ہلاکتوں کے معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔
بریفنگ کے دوران انٹونی بلنکن کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، امریکی سینیٹ کی امور خارجہ کمیٹی کے سربراہ نے کہا کہ بائیڈن انتظامیہ افغانستان میں پائیدار سیاسی انتظام کرنے میں ناکام رہی۔
امریکی اورعالمی میڈیا نے کابل ڈرون حملے میں 10 شہریوں کی ہلاکت رپورٹ کی تھی، امریکا نے 29 اگست کے کابل ڈرون حملے میں داعش کا حملہ آور مارنے کا دعویٰ کیا تھا۔ افغانستان میں امریکی ڈرون حملے میں بے گناہ شہریوں کی مبینہ ہلاکت کے معاملے پر چین سمیت عالمی برادری نے امریکا سے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکا کے ڈرون حملے میں شہری ہلاکتوں کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ چاولی جیان کا مزید کہنا تھا کہ حالیہ دنوں میں امریکی فوج کے ہاتھوں افغان شہریوں کی ہلاکتیں رپورٹ کی گئیں، اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ افغان عوام اور عالمی برادری کو ذمے دارانہ جواب دیا جاسکے۔