سان ڈیاگو: سائنسدانوں نے حال ہی میں ایک سالڈ اسٹیٹ بیٹری تیار کی ہے جسے بنانے کے بعد اس کے بعض ان دیکھے خواص سامنے آئے ہیں جنہیں جان کر وہ خود حیران رہ گئے ہیں۔
تحقیقی جرنل سائنس میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق اس نئی بیٹری میں دو جدید بیٹریوں کے تصورات کو ایک بیٹری میں ڈھالا گیا ہے۔ ایک جانب تو اس میں سالڈ اسٹیٹ الیکٹرولائٹ ہیں دو دوسری جانب اس کا اینوڈ سلیکان سے بنایا گیا ہے جو اسے ’سلیکان سالڈ اسٹیٹ‘ بیٹری بناتا ہے۔
ابتدائی ٹیسٹ میں یہ دیرپا، محفوظ اور توانائی سے بھرپور ثابت ہوئی ہے۔ اسے گاڑیوں سے لے کر گرڈ بجلی محفوظ رکھنے کےلیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔ جامعہ کیلیفورنیا سان ڈیاگو نے ایل جی انرجی کمپنی کے اشتراک سے اسے تیار کیا ہے۔
آج کی عام لیتھیئم آئن بیٹریوں کے مقابلے میں سلیکان اینوڈ دس گنا تک توانائی جمع رکھ سکتے ہیں۔ ہم جانتے ہیں کہ بیٹری چارج ہونے اور چارج نکلنے کے دوران سلیکان اینوڈ پھیلتے اور سکڑتے ہیں۔ اسی وجہ سے وہ استعمال نہیں ہورہے تھے خواہ ان میں بجلی جمع کرنے کی کتنی ہی خاصیت کیوں نہ ہو۔ لیکن اب سلیکان اینوڈ کو اس قابل بنایا گیا ہے کہ وہ کسی طرح بیٹری کا حصہ بن سکے۔
اس پرکام کرنے والے مرکزی ماہرپروفیسرڈیرن ایچ ایس ٹان کہتے ہیں کہ اگر روایتی دھاتی لیتھیئم سے اینوڈ بنائے جائیں گو ان میں حرارت بڑھ جاتی ہے۔ بسا اوقات ان کا درجہ حرارت 60 درجے سینٹی گریڈ سے بھی بڑھ جاتا ہے۔ لیکن سلیکان اینوڈ کمرے کے درجہ حرارت پر تیزی سے چارج ہوتا ہے اور اپنے اندر بجلی کی قدرے زیادہ مقدار جمع رکھتا ہے اور گرم نہیں ہوتا۔ یہی وجہ ہے کہ اس سالڈ اسٹیٹ بیٹری میں آگ نہیں لگتی۔
تجرباتی بیٹری کو 500 مرتبہ چارج اور ڈسچارج کیا گیا تو اس نے بجلی برقرار رکھنے کا 80 فیصد ہدف مکمل کیا اس طرح سلیکان سالڈ اسٹیٹ بیٹری کا خواب تعبیر کی جانب بڑھ رہا ہے۔ اس میں مائیکروسلیکان استعمال کیا گیا ہے جو دیگر اجزا کے مقابلے میں کم خرچ ہے اور اسے تیار کرنا آسان بھی ہے۔
اگرچہ سلیکان سے بنی سالڈ اسٹیٹ بیٹری کی عملی منزل ابھی دور ہے لیکن ایل جی اس پر مزید کام کرنا ہوگا۔ اگرچہ اسٹارٹ اپ نے اس کے لائسینس پر کام شروع کردیا ہے لیکن ایل جی اس پر مزید تجربات جاری رکھے گی