کراچی: صوبائی وزراء سید ناصر حسین شاہ اور سعید غنی نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کا بجٹ میں دیے گئے تمام ہندسوں کا آپس میں کوئی ربط نہیں اور ہمیں یقین ہے کہ یہ بجٹ بھی نااہل اور نالائق حکومت کے دیگر بجٹس کی طرح صرف عوام کی جیبوں پر ڈاکہ ڈالنے کے مترادف ہوگا۔
ان خیالات کا اظہار ان دونوں وزراء نے ہفتے کو سندھ اسمبلی کے آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔
صوبائی وزیر اطلاعات و بلدیات سید ناصر حسین شاہ نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے اعداد و شمار اس بجٹ کو الیکشن مہم کا حصہ ثابت کررہے ہیں اور ایسا محسوس ہورہا ہے کہ موجودہ حکومت چاہتی ہے کہ اس سال الیکشن ہوجائیں۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار کا آپسی کوئی ربط نظر نہیں آرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ بجٹ کے بعد ہمیں قوی امید ہے کہ نہ صرف منی بجٹ بھی آئے گا بلکہ ایک سے دو ماہ میں آئی ایم ایف بجٹ بھی یہی حکمران پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں عوام کو کسی قسم کا کوئی ریلیف نہیں دیا گیا اور مہنگائی کے تناسب میں تنخواہوں میں صرف 10 فیصد کا اضافہ ان کے ریکوری اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافے کے دعوؤں کی قلعی کھول رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر سندھ کارڈ کا الزام لگانے والے دراصل سندھ کا معاشی قتل عام کررہے ہیں اور این ایف سی ایوارڈ ہو یا پانی کا معاملہ ہو، گیس کی فراہمی ہو یا بجلی کی بدترین لوڈشیڈنگ ان سب پر سندھ کے خلاف سازشیں ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے ترقیاتی منصوبوں میں کٹوتی اور جو منصوبے دئیے گئے ہیں انہیں ایک کمپنی کے ذریعے کروا کر جو سندھ دشمنی کا ثبوت دیا جارہا ہے وہ سب کے سامنے عیاں ہے۔انہوں نے کہا کہ مردم شماری پر بھی وفاق نے یوٹرن لیا اور وعدے کے مطابق 5 فیصد سندھ میں مردم شماری کو چیک کرنے کے بجائے اس ایشو پر بھی سندھ کے خلاف فیصلہ کیا ہے۔
اس موقع پر وزیر تعلیم و محنت سندھ سعید غنی نے کہا کہ موجودہ نالائق اور نااہل حکومت نے سندھ دشمنی میں جہاں بجٹ میں سندھ کے خلاف زیادتیوں کا سلسلہ جاری رکھا ہے، وہیں نیب نیازی گٹھ جوڑ کے تحت پیپلز پارٹی کے رہنماؤں اور منتخب ارکان اسمبلیوں کے خلاف بھی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ دو سال سے قید و بند کاٹنے والے سید خورشید شاہ کے خلاف نیب آج تک ریفرنس دائر نہیں کرسکی اور 4 جون کو سپریم کورٹ میں نیب کے پروسیکیٹورنے خود کہا ہے کہ ہماری اس حوالے سے انکوائری اور انویسٹی گیشن مکمل ہوگئی ہے اور ہم جلد ریفرنس دائر کردیں گے اور دوسری جانب اسی کیس میں ان کے بیٹے اور رکن سندھ اسمبلی سید فرخ شاہ کو نیب نے یہ کہہ کر آج گرفتار کیا ہے کہ ہمیں ان سے انکوائری کرنی ہے۔ سعید غنی نے کہا کہ ایک جانب انکوائری مکمل ہونے کا اعلیٰ عدلیہ میں جواب دائر کیا جارہا ہے تو دوسری جانب اسی کیس میں انکوائری کے نام پر ایم منتخب رکن سندھ اسمبلی کو گرفتار بھی کیا جارہا ہے۔ یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ اس وقت ملک میں نیب نیازی حکومت کے ماتحت ادارہ بن گیا ہے اور وہ حکومت کی ایماء پر پیپلز پارٹی اور اپوزیشن جماعتوں کے خلاف جھوٹے کیسز بنا رہا ہے۔
سعید غنی نے مزید کہا کہ جن حکومتی کرپشن کی باقاعدہ رپورٹس موجود ہیں، جن میں پی ٹی آئی کے وزراء سمیت خود وزیر اعظم ملوث ہیں اس پر نیب خاموش ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب حکومت کی ایماء پر پی ٹی آئی والوں کو این آر او جبکہ پیپلز پارٹی کو انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مردم شماری کے معاملے پر ایم کیو ایم جو اپنے آپ کو کراچی سمیت سندھ کی دعویدار کہتی ہے اس نے اس صوبے کے عوام کے ساتھ غداری کی اور وزارتوں کے لئے عوام کے حق پر ڈاکہ ڈالا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کا مردم شماری پر پہلے روز سے موقف واضح ہے کہ یہ سندھ کے ساتھ ناانصافی ہے اور آج بھی ہم نے پارلیمنٹ کا جوائنٹ سیشن بلا کر اس معاملے کو پارلیمنٹ میں لانے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آپ کو کراچی کا دعویدار کہنے والے اپنی یوسیز میں جاکر کام کرواتے ہیں لیکن صوبے کے لئے کاموں کی مخالفت کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اپنے آپ کو سندھ کے دعویدار قرار دینے والے وزراء سومرو اور بدین سے تعلق رکھنے والی خاتون وزیر نے لوڈشیڈنگ یا گیس کی قلت پر ایک بار بھی اگر اسمبلی کے فلور یا جس کابینہ کا وہ حصہ ہیں وہاں آواز بلند نہیں کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کے ووٹوں پر منتخب ہوکر وفاق میں وزارتوں کے مزے لینے والے صوبے میں گیس اور بجلی کی لوڈشیڈنگ پر خاموش ہیں۔ اس موقع پر مختلف سوالات کے جوابات میں صوبائی وزراء نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت کے رویوں سے وفاق اور صوبوں کے مابین دوریاں پیدا ہورہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی جیبوں سے موجودہ حکومت نے تین برس کے درمیان ایک ہزار ارب روپے کا ڈاکہ ڈالا ہے اور اس سال کے بجٹ میں صرف پٹرولیم لیوی کی مد میں 600 ارب روپے کا ڈاکہ ڈالنے کا پروگرام بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس بجٹ کا پوسٹ مارٹم آئندہ چند روز میں ہوجائے گا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آئندہ کا کوئی فیصلہ ماضی کے ٹریک ریکارڈ کو دیکھ کر کیا جاتا ہے اور ان نالائق حکمرانوں کا ماضی کا 3 سالہ ٹریک ریکارڈ اس بات کی گواہی دیتا ہے کہ جو بھی دعوے اور ہندسے انہوں نے اس بجٹ میں رکھے ہیں وہ صرف دعوے ہی ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن میں جو کچھ ہوا وہ غلط ہوا، کچھ تنظیموں نے بحریہ ٹاؤن کے حوالے سے احتجاج کا اعلان کیا اور ہم احتجاج کو آئینی حق تصور کرتے ہیں اور ہم نے اس احتجاج میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی، لیکن ایک سازش کے تحت اس احتجاج میں شرپسندوں نے جو آگ لگانے کے کیمیکل سمیت دیگر سے لیس تھے، انہوں نے وہاں نہ صرف آگ لگائی بلکہ لوٹ مار بھی کی اور اس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور اس کی تحقیقات کی جارہی ہیں اور اس میں جو بھی ملوث ہوگا اس کے خلاف دہشت گردی کے تحت کارروائی ہوگی اور جو بے گناہ لوگ ہیں ان کو رہائی ملے گی۔
انہوں نے کہا کہ اب 15 جون کو ایک بار پھر ایم کیوایم نے سندھ کی کچھ جماعتوں کے احتجاج کے اعلان کے خلاف احتجاج کی کال دی ہے اور یہ وہی روش ہے جو ماضی میں ان کے قائد نے اپنی سیاست کے لیے لسانیت کو فروغ دیا اور مہاجر، سندھی، مہاجر پختون اور دیگر قومیتوں کو مہاجروں سے لڑوایا اور سیاست کی۔
انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن واقعہ کے بعد ایم کیو ایم والوں نے وہاں جاکر جو تعصب پھیلایا اور اب 15 جون کو احتجاج کرکے وہ ایک بار پھر اس شہر اور صوبے کو لسانی فسادات کی بھینٹ چڑھانے کی سازشیں کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ میں سندھ کے غیور سندھیوں، مہاجروں، دانشوروں اور سندھ صوبے سے محبت کرنے والوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ ایم کیو ایم کی اس سازش کو کامیاب نہ ہونے دیں ورنہ جو امن کراچی میں قائم ہوا ہے وہ دوبارہ یہ خراب کردیں گے۔