اسلام آباد: مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر وزارت خارجہ میں آل پارٹیز کانفرنس ہوئی، جس میں تمام سیاسی جماعتوں کو مقبوضہ وادی میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کی صورت حال سے متعلق بریفنگ دی گئی۔
آل پارٹیز کانفرنس میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز، وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزیر امور کشمیر علی امین گنڈاپور، چیئرمین کشمیر کمیٹی شہریار آفریدی، علی محمد خان، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور، معاون خصوصی برائے قومی سلامتی معید یوسف، وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی رابطہ ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، سینیٹر مشاہد حسین سید، فرخ حبیب، سینیٹر راجہ ظفر الحق، راجہ پرویز اشرف، سید نوید قمر، سینیٹر شیری رحمان سمیت دیگر نے شرکت کی۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی صورت حال کے حوالے سے مفصل بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ تمام کشمیری گذشتہ سال 5 اگست کو بھارت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے غیر آئینی اور یک طرفہ اقدامات کو یکسر مسترد کرچکے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت کی مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ہر بین الاقوامی فورم پر بے نقاب کیا، بھارت سرکار کی ہندوتوا پالیسی ناصرف کشمیریوں بلکہ پورے خطے کے امن و امان کے لیے خطرات کا باعث ہے، بھارت، مقبوضہ کشمیر میں ڈومیسائل قوانین میں تبدیلی کرکے آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنا چاہتا ہے جو بین الاقوامی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ آج پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مسئلہ کشمیر پر متحد ہیں، آر ایس ایس کی سوچ پر گامزن بی جے پی سرکار نے، اپنی ہندوتوا سوچ کے سبب ناصرف کشمیریوں بلکہ بھارت کے اندر بسنے والی اقلیتوں کے دلوں میں نفرت کے بیج بوئے، آج پوری دنیا کے سامنے بھارت سرکار کا اصل چہرہ بے نقاب ہوچکا جب کہ آج دنیا بھارت کی منافرت پسند پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنارہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پوری پاکستانی قوم، تمام سیاسی جماعتیں، سیاسی اور عسکری قیادت کشمیر کے معاملے پر یکساں موقف کی حامل ہیں، پاکستان اس وقت تک اپنے کشمیری بھائیوں کی حمایت جاری رکھے گا جب تک انہیں ان کا جائز حق، حق خودارادیت، مل نہیں جاتا۔