کابل: افغانستان کی فضائیہ نے ہرات میں طالبان جنگجوؤں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا، اس کارروائی کے نتیجے میں 6 طالبان جنگجو سمیت 45 افراد ہلاک ہوگئے۔
افغان میڈیا کے مطابق صوبے ہرات میں فضائی حملے میں ہلاکتوں سے متعلق متضاد خبریں گردش کررہی ہیں، نگراں وزیر دفاع اسد اللہ خالد نے 6 طالبان کمانڈرز کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے، ان میں وہ جنگجو بھی شامل ہیں جو حال ہی میں امریکا اور افغان طالبان کے معاہدے کے نتیجے میں رہا ہوئے تھے اور انہوں نے کسی قسم کی جنگی مہم میں حصہ نہ لینے کا حلف لیا تھا۔
اس سوال کے جواب میں کہ فضائی بمباری میں معصوم شہری بھی ہلاک ہوئے، نگراں وزیر دفاع نے اپنے بیان کی تصدیق کے لیے کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والے طالبان کمانڈرز اور جنگجوؤں کی تصاویر فراہم کرنے کا عندیہ بھی دیا، تاہم وہ ہلاک ہونے والے طالبان جنگجوؤں کی شناخت فوری طور پر نہ بتاسکے۔
دوسری جانب طالبان کے ترجمان قاری محمد یوسف احمدی نے میڈیا کو بتایا کہ ہرات پر دو فضائی حملے کیے گئے جن میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق 8 شہری ہلاک اور 12 زخمی ہوئے ہیں۔ انہوں نے خبردار کیا کہ حکومتی کارروائیوں سے حال ہی میں رہا ہونے والے طالبان اسیر دوبارہ ہتھیار اُٹھانے پر مجبور ہوجائیں گے۔
ادھر عالمی خبر رساں اداروں کو آزاد ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے مطابق فضائی حملہ ایک ایسے گھر میں کیا گیا جہاں شادی کی تقریب جاری تھی، حملے کے خوف سے گھر سے باہر نکل کر محفوظ مقام کی جانب جانے والے شہریوں پر دوبارہ فضائی حملہ کیا گیا جس سے ہلاکتوں کی تعداد 45 تک جاپہنچی۔ مقامی حکام نے بھی 45 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔