بیجنگ: آواز سے درد میں افاقے کے حوالے سے تجربہ کیا گیا جو کامیابی کی صورت ظاہر ہوا۔
ماہرین کی بین الاقوامی ٹیم نے مشہور تحقیقی جریدے ’سائنس‘ میں اپنی تحقیق شائع کرائی ہے جو چوہوں پر تجربات سے متعلق ہے۔ چین کی جامعہ سائنس و ٹیکنالوجی نے دیگر کئی اداروں کے تعاون سے یہ تحقیق کی ہے۔
سائنس داں رینا ڈی سوزا کہتے ہیں کہ شدید اور دیرینہ درد کو دور کرنا ایک مسئلہ ہے جسے حل کرنے کے لیے مؤثر تدابیر کی ضرورت ہے، اس کے لیے درد کی کیفیت کو گہرائی سے جاننا بہت ضروری ہے۔ چوہوں میں آواز سے درد دور کرنے کے طریقے سے ہم ’درد کرنے کی تھراپی‘ کی نئی راہ تلاش کرسکتے ہیں۔
1960 کے عشرے سے معلوم ہوا کہ بعض اقسام کے سر، موسیقی اور آوازیں انسانوں میں درد کی شدت کم کرسکتے ہں۔ ان میں دانت کا درد، سرجری کی تکلیف اور دیرینہ عارضے بھی شامل ہیں۔ لیکن اسے اعصابی نظام کے تحت سمجھنے کی خاص کوشش نہیں کی گئی تھی۔
دماغ کے بعض گوشے آواز کے ردِعمل میں درد کی وجہ بننے والے اعصابی عمل کو کمزور کرسکتے ہیں۔ سائنس دانوں نے چوہوں کے پیروں کے تلوے پر جلنے کا احساس پیدا کیا۔ پھر انہیں تین طرح کی آوازیں سنائیں جن میں مسحورکن میوزک، اسی میوزک کا بے سرا مجموعہ اور وائٹ نوائز سنائی گئی۔ جب ہلکی سی سرگوشی والی شدت سے یہ تینوں آوازیں انہیں سنائی گئیں تو حیرت انگیز طور پر تینوں آوازوں سے چوہوں کے درد میں کمی ہوئی۔ لیکن جیسے ہی ان تینوں آوازوں کو اونچا کیا گیا تو اس کا کوئی فائدہ نہ ہوا۔
یعنی آواز کوئی بھی ہو لیکن دھیمی شدت کی ہوتو وہ درد بھگاسکتی ہے۔ اسے دماغی طور پرسمجھنے کےلیے ماہرین نے دماغی گوشے، ’آڈیٹری کارٹیکس‘ کا جائزہ لیا جو آواز کو پروسیس کرتا ہے۔ کم شدت کی آواز درد کی وجہ بننے والے نیورون کو کمزور کردیتی ہے۔
جیسے ہی آواز بند کی گئی چوہوں میں درد بڑھ گیا۔ اگرچہ یہ ابتدائی تحقیق ہے لیکن اتنا ضرور معلوم ہوا ہے کہ دھیمی آوازوں سے دماغ کے بعض حصوں میں درد کم کیا جاسکتا ہے۔ تاہم اس ضمن میں مزید انسانی تجربات کی ضرورت ہے جس سے مزید نئے انکشافات سامنے آسکتے ہیں۔