واشنگٹن: موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے لیے سائنس دانوں کی جانب سے ایٹماسفیئر میں برف پھیلانے کا منصوبہ پیش کردیا گیا۔
اس طریقہ کار کے تحت زمین سے 58 ہزار فٹ بلندی پر طیارے بھیجے جائیں گے اور ایٹماسفیئر کے اوپری حصے پر برف کے ذرات اسپرے کیے جائیں گے۔
منصوبے کے مطابق یہ ذرات پانی کو جما کر بخارات کو گرین ہاؤس گیس میں بدلنے سے قبل ختم کردیں گے، جو گیس کو خلاء میں جانے سے روک کر زمین پر درجہ حرارت میں اضافے کا سبب بنتے ہیں۔
برف کے ذرات پانی کو جمانے کے بعد زمین پر واپس گرجائیں گے۔ ایسا کرنے سے آبی بخارات کی زیادتی میں کمی آئے گی اور اسٹریٹواسفیئر خشک ہوجائے گا، جہاں پانی تپش کو رکھنے والی گیس میں بدل جاتا ہے۔
یہ منصوبہ امریکی خلائی ادارے ناسا اور نیشنل اوشیئنک اینڈ ایٹماسفیئرک ایڈمنسٹریشن (این او اے اے) کے اشتراک سے بنایا گیا ہے۔
ایٹماسفیئر کا اوپری حصہ خشک کرنے کا خیال سائنس دانوں کے موسمیاتی تغیر سے نمٹنے کے طریقوں میں ایک اضافہ ہے۔
جیوانجینئرنگ کے نام سے جانے جانے والے ان تمام طریقوں کو ممکنہ نقصانات کی وجہ سے مسترد کردیا جاتا ہے اور ان کو کاربن آلودگی میں کمی کے متبادل کے بجائے اخراج میں کمی کے لیے اپنائے جانے والے اضافی طریقوں کے طور پر سمجھا جاتا ہے۔
این او اے اے کے طبعیات دان اور تحقیق کے سربراہ مصنف جوشوا شوارٹز کے مطابق یہ منصوبہ ایسا نہیں جس کو فوری طور پر نافذ العمل کردیا جائے۔ یہ مستقبل کے امکانات کی متوقع دریافت سے متعلق ہے۔