پاکستانی فلموں کے نامور کامیڈین منور ظریف کو مداحوں سے بچھڑے ہوئے 48 برس بیت گئے۔
شہنشاہ ظرافت کے نام سے معروف اور اپنے طویل کیریئر کے دوران مسکراہٹیں اور قہقہے بانٹنے والے منور ظریف کو پاکستان اور بھارتی فلم انڈسٹری کے ٹاپ کے کامیڈین آج بھی اپنانے اور کاپی کرنے کی کوشش کرتے نظر آتے ہیں۔
بے ساختہ اداکاری سے شائقین کے چہروں پر مسکراہٹ بکھیرنے والے منور ظریف 25 دسمبر 1940 کو گوجرانوالا میں پیدا ہوئے اور انہیں مزاح کا فن وراثت میں ملا۔
منور ظریف نے کیریئر کا آغاز 1961 میں ریلیز ہونے والی فلم ڈانڈیاں سے کیا، اس فلم میں انہوں نے اتنا نام کمایا جس کا نئے اداکار خواب ہی دیکھ سکتے ہیں۔
60 اور 70 کی دہائیوں میں بننے والی فلموں ہیر رانجھا، جیرا بلیڈ، بنارسی ٹھگ کی کامیابی نے منور ظریف کو سپراسٹارز کی صف میں لا کھڑا کیا۔
منور ظریف نے اپنے دور کے تمام مزاحیہ اداکاروں کے ساتھ کام کیا، لیکن ان کی جوڑی رنگیلا کے ساتھ زیادہ مقبول ہوئی۔
اداکاری کے ساتھ منور ظریف کا گیٹ اپ بھی منفرد ہوتا، خاص طور پر خواتین کا گیٹ اپ کرنے میں ان کا کوئی ثانی نہ تھا۔
منورظریف کو عشق دیوانہ، بہاروں پھول برساؤ اور زینت میں بہترین مزاحیہ اداکاری پر نگار ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔
منور ظریف نے بیس سالہ کیریئر میں 325 فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور وہ صرف 35 سال کی عمر میں 29اپریل 1976 کو دل کا دورہ پڑنے کے باعث انتقال کرگئے۔