ٹوکیو: جاپانی معاشرے میں وفادار ترین کتے ہاچیکو کو انتہائی معتبر مقام حاصل ہے، اس کی پیدائش کو پوری ایک صدی ہوگئی ہے۔ یہ کتا اپنے مالک سے اتنا لگاؤ رکھتا تھا کہ اس کے انتقال کے باوجود بھی ریلوے اسٹیشن سے نہ ہٹا اور برسوں اس کا انتظار کرتا رہا۔
اگرچہ دنیا بھر میں وفادار کتوں نے انسانوں کو حیران کیا ہے لیکن جاپان کا ہاچیکو ان سب میں ممتاز تھا جو اکیتا نسل کے کتوں سے تعلق رکھتا تھا۔
ہاچیکو 1923 میں پیدا ہوا تو وہاں سے بہت دور رہنے والے ایک زرعی پروفیسر، ہائڈسابورو نے اپنے شاگردوں سے کہا کہ اسے اکیتا نسل کے کتے کا ایک چھوٹا پلہ درکار ہے۔ نومبر 1923 میں پیدا ہونے والے ہاچیکو کا انتخاب ہوا اور اسے سیکڑوں کلومیٹر دور پروفیسر کے پاس لایا گیا۔
بہادر، ذہین اور پرسکون نسل کے اس کتے کی حالت اس وقت بہت خراب تھی اور خیال تھا کہ وہ مرجائے گا، لیکن پروفیسر اور ان کی بیگم نے اگلے چھ ماہ تک کتے کا بھرپور خیال رکھا تو وہ تندرست ہوگیا۔ اس کتے کا نام ہاچی رکھا جس کے جاپانی زبان میں 8 کے معنی ہوتے ہیں جبکہ شاگرد نے اس کے آگے کو لگاکر اسے ہاچیکو کا نام دیا۔
پروفیسرہائڈسابورو کو کئی مرتبہ ریل گاڑی سے شہر سے باہر جانا ہوتا تھا۔ پروفیسر ہاچیکو اور دو دیگر کتوں کو ساتھ ریلوے اسٹیشن تک لے جاتا۔ تینوں پروفیسر کی واپسی تک اسٹیشن پر ہی انتظار کرتے رہتے تھے۔ لیکن ہاچیکو اور پروفیسر کا ساتھ صرف 16 ماہ تک رہا کیونکہ 53 برس کی عمر میں ہیمریج سے پروفیسر کی موت ہوگئی۔
موت کے بعد ہاچیکو اپنے مالک کے تابوت کے ساتھ لپٹ گیا اور وہاں سے ہٹنے سے انکار کردیا۔ اگرچہ کچھ وقت اس نے گھر سے دور گزارا لیکن جلد ہی وہ پروفیسر ہائڈسابورو کے گھر لوٹ آیا۔ اب وہ روزانہ ریلوے اسٹیشن پر جانے لگا۔ دھوپ، بارش اور برف باری میں بھی اس کا یہ معمول جاری رہا۔ لوگ اس پر پانی پھینکتے اوربچے اسے ستاتے تھے لیکن وہ اپنی جگہ سے نہیں ہلا۔
1932 میں ایک جاپانی اخبار نے اس کی اصل کہانی لکھی تو لوگ اس پر فریفتہ ہوئے۔ 1934 میں اس کی یاد میں دھاتی مجسمہ لگایا گیا۔ تاہم اگلے ہی برس 8 مارچ کو وہ مرگیا۔ ہاچیکو کی یاد میں اب بھی نظمیں، کہانیاں، فلمیں اور کارٹون بنائے جارہے ہیں۔