پاکستان کا مثبت چہرہ

فرحین اقبال

ہم ہمیشہ پاکستان کا منفی پہلو ہی کیوں اجاگر کرتے ہیں؟ کیا پاکستان میں صرف بُرے لوگ ہی رہتے ہیں؟ کیا پاکستان میں ہر طرف دھوکہ دہی ہے؟ یہ بڑی زیادتی ہوگی کہ ہم پاکستان کے صرف منفی پہلو کو اجاگر کیا جائے اور مثبت باتوں کو نظر انداز کیا جائے۔ مہنگائی چاہے کتنی ہی بڑھ جائے۔ لاک ڈاوُن ہو یا فاقہ کشی کی نوبت آن پڑے۔ پاکستان عوام غریبوں اور مستحق حضرات کے لئے پہلے سے زیادہ دل کھول کر مدد کرتے ہیں۔

راشن کی دکانوں پر ضرورت مندوں کے لئے چُپ چاپ راشن کے پیسے دے کر خاموشی سے راشن تقسیم کرنے والے حضرات اپنے آپ میں کمال ہیں۔ کپڑے کی دکانوں پر سینکڑوں کی تعداد میں لوگ غریبوں اور مستحق حضرات کے لئے عید کے جوڑے پیک کرواتے نظر آتے ہیں۔ سڑکوں پر اپنے مسلمان بھائی کوکورونا کی وبا میں کھانا کھلانے اور راشن تقسیم کرتے ہوءے آپ نے بھی دیکھا ہوگا اور میں نے بھی۔ لوگ مدد کرنے سے پہلے ہر گز نہیں ہوچھتے کہ تم شیعہ ہو، سُنی ہو یا وھابی آپ کا مسلمان ہونا بھی شرط نہیں۔ بس آئیں کھائیں اور خدا کے دیے ہوئے رزق کا شکر بجا لائیں۔

یہ عین فطرت کا تقاضا ہے جہاں بدی ہوگی وہاں نیکی بھی ہوگی۔ اچھائی اور برائی کا یہ عمل دنیا بننے سے چلا آرہا ہے اور جب تک دنیا قائم ہے تب تک چلتا رہے گا۔ ایسے لوگ اپنے آپ میں مثال ہیں جو انسانیت کی خدمت کے لئے اپنے حصے کا کام کرتے ہیں۔ لوگوں کو مسکرا کر دیکھ لینا بھی صدقہ ہے پھر لوگوں کی مدد کرنا، اُن کی ضرورت پوری کرنا ، اُنہیں کھانا کھلانا اتنا بڑا عمل ہے کہ اس کے اجڑ کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے۔

آپ لوگوں کی مدد کریں یقین مانیں انکی دعاوُں سے آپ پر آنے والی مصیبتیں ٹل جاتی ہیں۔ خوشی اور تسکین جیسی نعمت دنیا میں کوئی نہیں اور کسی کی مدد کرکے جو تسکین ملتی ہے اس کا نعم البدل کہیں نہیں۔ ۔