جنوبی کوریا: ماہرین نے یہ حیرت انگیز خبر سنائی ہے کہ اب سے کروڑوں سال قبل مگرمچھ بھی کسی شترمرغ یا ٹی ریکس ڈائنوسار کی طرح دو پیروں پر چلا کرتے تھے۔
تاہم اس ضمن میں کوئی ہڈی یا فاسل نہیں ملا ہے بلکہ پچھلی ٹانگوں پر دوڑنے والے مگرمچھوں کے قدموں کے نشانات ملے ہیں۔ قدموں کے یہ نشانات قریباً 10 فٹ پر پھیلے ہوئے ہیں۔ یہ تحقیق اگرچہ یونیورسٹی آف کوئنزلینڈ کے اینتھونی رومیلو نے کی ہے لیکن پہلے پہل ان کا خیال تھا کہ یہ نقوشِ پا’پٹیروسار‘ کے ہیں جو ایک طرح کا ڈائنوسار تھا اور دوقدموں پر چلا کرتا تھا۔ لیکن بعد میں یہ خیال غلط ثابت ہوا۔
ماہرین نے نوٹ کیا کہ ایک نقشِ پا سے دوسرے قدم تک کے نشان کا فاصلہ اوسطاً 24 سینٹی میٹر تھا۔ اسے دیکھتے ہوئے ماہرین نے اندازہ لگایا کہ مگرمچھ کی ٹانگوں کی اونچائی عین انسانی ٹانگوں جتنی ہی ہوں گی ۔ دوسری جانب ماہرین نے تمام نشان چھان مارے لیکن کہیں بھی زمین پر ہاتھوں کے نشانات نہیں ملے۔ تاہم اتنا اندازہ ضرور ہے کہ یہ جانور لگ بھگ تین میٹر لمبا تھا۔
نیشنل یونیورسٹی آف چنجو کے ماہر پروفیسر کیونگ سو کِم کہتے ہیں کہ اس مگرمچھ کی چال شاید اس طرح کی تھی کہ وہ کسی تنی ہوئی رسی پر چل رہا ہو۔ دوسری جانب کہیں بھی دم کے رگڑنے کے نشانات موجود نہیں اور اس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ کسی ٹی ریکس ڈائنوسار کی طرح بلند ہوکر چلا کرتا تھا۔
محتاط اندازے کے مطابق مگرمچھ کے قدموں کے نشانات لگ بھگ گیارہ سے بارہ کروڑ سال پرانے ہیں۔ لیکن یہ ایک بہت نایاب دریافت ہے جو کوریا سے ملی ہے۔