دورِ حاضر کا سب سے بڑا اور نہ ختم ہونے والا تنازعہ کہ ہم ایک کیوں نہیں؟ اپنی بات کا آغاز کرنے سے پہلے بتاتا چلوں کہ میرے اِس نظریے کو کسی فرقے سے منسوب نہ کیا جاۓ اورنہایت ہی غیر جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے اِس تحریر کا مطالعہ کریں۔
کفّار نے مسلمانوں کو تباہ و برباد کرنے کیلئے لاکھ کوششیں کی لیکن وہ روزِ ازل سے آج تک اپنے ناپاک عزائم میں ناکام رہے لیکن آج بھی اُنکی سازشیں مسلمانوں میں اتحاد ختم کرنے اور پھوٹ ڈالنے میں جاری و ساری ہیں ۔ کافروں نے مسلم امّہ کو تباہ کرنے کیلئے جنگ اور دھمکیاں وغیرہ سب کرکے دیکھ لیا لیکن کفّار کبھی کامیاب نہ ہوسکے۔ البتہ اُنہوں نے مسلمانوں کو عقائد اور نظریات کے ذریعے توڑنا شروع کیا چونکہ مسلمانوں کو ختم کرنے والی گندی سوچ کبھی پایہ تکمیل تک نہیں پہنچ سکتی ۔ ہوسکتا ہے یہ سازشیں کرتے کرتے اِنکی نسلیں تباہ ہوجائیں لیکن مسلمانوں اسلام سے متنفر کبھی نہیں کرسکتے ۔
قارئین کو یہ بات واضح رہے ہماری اِس دنیا میں آمد کا سبب وہی ہستی ہیں جو رٙبّی ھب لی امتی کہتے ہوئے اِس دنیا میں جلوہ گر ہوئے، جنہوں نے اپنی امّت کی خاطر راتوں کو جاگ کر عبادتیں کیں، گِڑگڑا کر امّت کی بخشش کیلئے دعائیں کیں، جن کے سبب ہمیں یہ دین، یہ دنیا، یہ جہاں، سورج چاند ستارے، یہ قرآن ہمیں عطا کیا گیا ۔ وہ ہستی کوئی عام ہستی نہیں بلکہ جنابِ محمّد مصطفیٰ ﷺ ہیں ۔
اب یہ بات اپنے ضمیر سے پوچھیں کیا آپ کا ضمیر وہ پاک ہستیاں آپ ﷺ کی آل اولاد، آپ کے صحابہ کرام جو ستاروں کی مانند ہیں، خلفاء راشدین اور اِس دنیا و دین کی سربلندی کیلئے عظیم قربانیاں دینے والے بزرگانِ دین کے بارے میں آپ کی یا میری کیا اوقات جو ہم اُن پاک ہستیوں سے اختلافات رکھیں؟ بلکہ یہ سب سے بڑی کم عقلی اور نادانی کی بات ہے خواہ اِس نادانی میں میرا بھی کیوں نہ شمار ہو جو ہم اِن پاک ذات کے خلاف بدعقیدہ ہیں کہ جن کی قرآن مجید خود گواہی دیتا ہے ۔
میرا یہ ماننا ہے کہ تاریخ میں تنازعہ کھڑا کرنے والے ہم خود ہیں، جو آئے روز اسلام دشمن کبھی انبیاء کرام کبھی اہلبیت اطہار، ازواج المطھرات اور کبھی نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخانہ کلمات کو فروغ دے کر دین میں بگاڑ پیدا کرنا ایسے ناپاک لوگوں کا ہی شیوہ ہے ۔ جسکی وجہ حالاتِ حاضرہ میں لڑائی جھگڑے کی روپ میں دِکھائی دیتی ہے اور مسلمانوں کو ایک کرنے والی مضبوط زنجیر کو توڑا جاتا ہے ۔ مولیٰ کریم ہم سب کو ھدایت عطا فرما ۔ دین کو سہی معنوں میں سمجھنے والا بندہ بنا اور آپس میں اتحاد کی فضا پیدا کرنے والا بنا۔