کراچی:تحریک انصاف کراچی کے صدر و رکن سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا ہے کہ سندھ حکومت نے لاک ڈاؤن میں اضافہ کیا تو مخالفت کریں گے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کراچی کے صدر خرم شیر زمان نے انصاف ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبہ سندھ مسائل ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتے۔ یہاں روز نئے مسائل کھڑے ہوتے ہیں۔نالائق وزیر اعلی مسائل حل کرنے کے بجائے تنقید کرتے رہتے ہیں۔آصف زرداری اور بلاول زرداری دو ڈھائی ماہ سے غائب ہیں۔سندھ کی عوام کا برا حال ہے۔سندھ میں بے روزگاری کی لہر ہے، آصف زرداری کہاں ہے۔المیہ ہے پی پی پی وزراء ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر شوگر ملز پر بات کر رہے ہیں۔
ہم لاک ڈاون کی بھرپورمخالفت کرتے ہیں۔اب عوام کو لاک ڈاون کے خلاف سڑکوں پر آنا ہوگا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ پی ٹی آئی کے مرکزی نائب صدر و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ، اراکین قومی اسمبلی آفتاب صدیقی، عالمگیر خان،آفتاب جہانگیر،جنرل سیکریٹری کراچی سعید آفریدی، ترجمان کراچی جمال صدیقی اور دیگر موجود تھے۔ صوبے بھر میں شام پانچ کے بجتے ہی کاروبار کو بند کردیا جاتا ہے۔شام پانچ بجے کے بعد ایسا لگتا ہے کہ کورونا آزاد ہوجاتا ہے۔شام پانچ بجے کے بعد تک پیٹرول پمپس کھولے جائیں۔دو ماہ ہونے کو ہے اور تمام پبلک ٹرانسپورٹ بند ہے۔مراد علی شاہ کی نالائقیوں کی وجہ سے صوبے بھر میں ہزاروں لوگ روزانہ بے روزگار ہو رہے ہیں۔
سندھ کی عوام پانی اور معیاری صحت کی سہولیات کے لئے سسک رہے ہیں۔کراچی کی عوام پانی کی بوند بوند کو ترس رہی ہے۔کراچی میں سو سے ڈیڑھ سو غیر قانونی ہائیڈرینٹس لگے ہیں، وہ کس کے ہیں؟حکومت سندھ صرف کراچی والوں کو بند کرنا جانتی ہے،انکا کراچی والوں سے کوئی واستہ ہی نہیں۔سندھ حکومت پانی کا بل معاف کرنے کے بجائے نلکوں میں پانی دے۔
صوبے بھر میں مہنگائی کی شرح میں روز بہ روز اضافہ ہو رہا ہے۔وفاق کا کام یہ نہیں کے قیمتیں کنٹرول کرے، یہ تمام ذمہ داری سندھ حکومت کی ہے۔سندھ کے وزراء کھرب پتی ہوچکے ہیں۔میرا سوال ہے شہر میں ڈسٹرکٹس وائز کیوں آئسولیشن وارڈز نہیں بنائے گئے؟یہاں لوگ کورونا میں مبتلا ہوکر بھی ٹھیک ہو جاتے ہیں۔حکومت سندھ کراچی میں لاک ڈاون کرکے وفاق کو پریشان کرنا چاہتی ہے۔صوبہ سندھ میں مال بنانے کا وقت ہے، سندھ سرکار کے تمام وزراء مال بنانے میں لگے ہوئے ہیں۔میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ اب سندھ حکومت کے جانے کا وقت آگیا ہے۔
پریس کانفرنس سے خطاب میں مرکزی رہنما و پارلیمانی لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ مراد علی شاہ کو جب بلایا گیا وہ گئے۔مراد علی شاہ کو جب نیب نے بلایا وہ نہیں گئے۔جب اسد عمر اور وزیر اعلیٰ پنجاب کمیشن کے سامنے بیان ریکارڈ کرا سکتے ہیں۔آپ کو میڈیا کے سامنے نہیں کمیشن کے سامنے پیش ہونا چاہیے۔عمران خان نے ایک سو 44 ارب دیے غریبوں کے لئے۔آپ نے جو دیا وہ اومنی گروپ کو دیا۔اومنی گروپ کواضافی سبسیڈری دی گئی۔4.1 بیلن سبسڈری اومنی گروپ کو دیا گیا۔ گزشتہ 5 سال میں 29 ارب کی سبسڈری دی گئی۔20 ارب کی سبسڈری شاہد خاقان عباسی نے دی۔سوا 2 ارب کی کیپ ٹے پاور کو دئے۔12 کروڑ میں ٹھٹھہ شوگر مل بیچ دی جس کی قیمت 72 کروڑ تھی۔ٹھٹھہ شوگر ملز کے سامان کھا گئے۔وزیر تعلیم ہوا بازی کے ماہر بنے ہوئے تھے۔ان کے دور میں طیارے کے 2 حادثے ہوئے۔انہوں نے پی آئی اے میں سیاسی بھرتیاں کر کے تباہ کیا۔کیا سندھ حکومت کی وہاں کوئی ایمبولینس تھی۔ہمیں بتایا جائے کہ سندھ کے اضلاع میں کورونا وائرس کے کتنے مریض ہیں، وینٹیلیٹر کتنے ہیں؟اب آپ کی بدمعاشی نہیں چلے گی۔اس موقع پر رکن قومی اسمبلی عالمگیر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے 35 لاکھ کاروباری مراکز کو پی ٹی آئی حکومت نے ریلیف دیا۔یہاں صرف بیان بازی نہیں ہو رہی بلکہ کام ہو رہا ہے۔ہم نے ہمیشہ پانی کے لیے آواز اٹھائی۔ایم ڈی وارڈ بورڈ کے دفتر میں احتجاج کیا لیکن شنوائی نہیں ہوئی۔ٹینکر مافیا کاروبار کر رہی ہے۔بنیادی ضروریات پوری کرے۔کورونا وائرس سے نہیں بلکہ لوگ حکومت سندھ کی نالائقیوں سے مریں گے۔پھر نہ کہنا کہ وزیر اعلیٰ ہاؤس کے باہر سیاست ہو رہی ہے۔جب تک شنوائی نہیں ہوتی احتجاج ہوگا۔