آج 21 جون ہے، 67 سال پہلے آج ہی کے دن پاکستان میں ایک ایسی عظیم لیڈر نے جنم لیا جسے رہتی دنیا تک یاد رکھا جائے گا۔ شہید بینظیر بھٹو اپنے نام کی طرح ایک بے نظیر رہنما، بے مثال شخصیت کی مالک، باوقار ماں، اور ایک بہادر بیٹی تھیں۔ فخر ایشیاء کے عدالتی قتل کے بعد دختر مشرق کو کم عمری میں ہی سیاست کے میدان میں قدم رکھنا پڑا۔ شہید ذوالفقار علی بھٹو کے عدالتی قتل کے بعد ضیاء کے بدترین مارشل لاء کے دوران پیپلز پارٹی کے کارکنان نے اپنی قیادت سے وفا کی ایک نئی داستان رقم کی۔ پیپلز پارٹی کے جیالوں نے پھانسی کے پھندے جھوم کر اور چوم کر قبول کئے۔ کوڑے کھائے، جیلیں کاٹیں مگر اپنے نظریے پر قائم رہے۔
ملکی سیاست میں انقلاب برپا کر دینے والی عظیم رہنما نے عوام کے حقوق کے لئے اپنی جان قربان کر دی مگر وقت کے ڈکٹیٹر کے آگے نا سر جھکایا نا اصولوں پر سمجھوتا یا سودے بازی کی۔ اگر آج بلاول بھٹو زرداری کی شکل میں ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو زندہ ہیں تو عمران نیازی کی شکل میں ضیاء بھی زندہ ہے۔
آج بھی ملکی سیاست میں شہید بینظیر بھٹو کی کمی کو محسوس کیا جاتا ہے۔ اگر آج شہید بینظیر بھٹو زندہ ہوتیں تو ملک کو درپیش مسائل کا حل نکال چکی ہوتیں۔ پاکستان کی سیاست میں دختر مشرق کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی۔ شہید بیظیر بھٹو نے ہمیشہ مظلوموں، پسے ہوئے طبقات اور غریبوں کے لئے جدوجہد کی اور آج بلاول بھٹو زرداری ان کے مشن پر گامزن ہیں اور وہ ایوان میں پسے ہوئے طبقات، مزدوروں، کسانوں، اقلیتی برادری اور خواتین کے حقوق کے لئے آواز اٹھاتے نظر آتے ہیں۔
دختر مشرق جیسی سحر انگیز شخصیت کا خلا پُر کرنا تو ناممکن ہے مگر بلاول بھٹو، بختاور بھٹو اور آصفہ بھٹو کو دیکھ کر ان کی موجودگی کا احساس ضرور ہوتا ہے اور اس بات کا یقین بھی کہ شہید بینظیر بھٹو آج بھی بلاول، بختاور اور آصفہ کی شکل میں زندہ ہیں۔
شہید بینظیر بھٹو کی شہادت سے پاکستان کو عالمی سطح پر بھی بہت نقصان پہنچا اور عالمی سطح پر ایک خلا پیدا ہو گیا تھا اور آج تک کوئی بھی پاکستانی لیڈر اس خلا کو پُر کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ شہید بی بی نے مزدوروں، محنت کشوں اور کسانوں کے حقوق کی جنگ لڑی اور بی بی کی شہادت اور بچھڑ جانے کا نقصان بھی سب سے زیادہ پسے ہوئے طبقات، مزدوروں اور محنت کشوں کا ہوا۔
جو دختر مشرق کے اصول تھے وہی بلاول کے اصول ہیں۔ بلاول بھٹو کی جدوجہد بھی عوام اور پسے ہوئے طبقات کے لئے ہے۔ شہید بی بی کا بیٹا بھی آج کے کٹھ پتلی حکمرانوں اور ان کی ڈوریں ہلانے والوں کو للکار رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری اس عظیم بہادر نانا کا نواسہ ہے جس نے تختہ دار پر لٹک کر عوام کے لئے جان دے دی مگر کوئی سمجھوتا نہیں کیا۔ اس بہادر اور دلیر خاتون کا لخت جگر ہے جو بم دھماکوں کے بعد بھی نہیں گھبرائی اور اس مرد حُر کا بیٹا ہے جس نے شہید بی بی سے وفا کے جرم میں سالوں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کی مگر کوئی سمجھوتا نہیں کی۔ جو لوگ سمجھتے ہیں کہ بلاول بھٹو کو جعلی مقدمات سے ڈرایا جا سکتا ہے وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں۔ بلاول بھٹو نے دختر مشرق کے ادھورے مشن کی تکمیل کا بیڑا اٹھا لیا ہے، انشااللہ وہ ووٹ کی طاقت سے ملک کے آئندہ وزیراعظم منتخب ہونگے اور دختر مشرق کے ادھورے مشن کو پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔