عظیم پاکستانی سفارت کار جمشید مارکر کی موت کو دو سال ہوچکے ہیں۔ آپ کا پورا نام جمشید کیکوباد اُردشیر مارکر تھا۔ آپ 24 نومبر 1922 کو حیدرآباد دکن (برطانوی ہند) میں پیدا ہوئے۔ آپ کا تعلق پارسی گھرانے سے تھا۔1950 کی دَہائی میں آپ کی وجہئ شہرت کرکٹ کمنٹری بنی، جو وطن عزیز میں کھیلا جانے والا مقبول کھیل ہے، آپ نے 1954 میں باغ جناح لاہور میں پاک بھارت میچ کی کمنٹری کرکے اس سلسلے کا آغاز کیا۔
آپ کو دُنیا کے مختلف ممالک اور عالمی اداروں میں طویل عرصہ پاکستان کا سفارت کار و نمائندہ رہنے کا اعزاز حاصل ہے۔ آپ نے 42 برس تک خدمات انجام دیں اور ملک کا مثبت تاثر اُبھارنے میں اہم کردار ادا کیا۔ عالمی امن کے لیے آپ کی کوششیں قابل تحسین رہیں، اس باعث دُنیا بھر میں آپ کو عزت و قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا۔
کئی عالمی رہنماؤں سے آپ کے اچھے مراسم تھے۔ مشرقی تیمور کے تصفیے کے ضمن میں آپ کی کوششوں کی تعریف غیر تک کرنے پر مجبور ہوئے۔ 1965 میں پہلی بار آپ کو گھانا میں پاکستان کا ہائی کمشنر متعین کیا گیا۔ اس کے بعد رومانیہ، سوویت یونین، کینیڈا، مشرقی جرمنی، مغربی جرمنی، فرانس، امریکا میں پاکستان کے نمائندہ رہے۔ آپ کو کئی زبانوں انگریزی، فرانسیسی، جرمن، روسی، اردو اور گجراتی وغیرہ پر مکمل عبور حاصل تھا۔ 1986 میں جب آپ کو امریکا میں سفیر متعین کیا گیا تو آپ نے سوویت فوج کے افغانستان سے انخلا کے معاملے پر گفت و شنید میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
آپ نے بہ حیثیت اُستاد بھی خدمات انجام دیں۔ آپ 1995 سے 2005 تک فلوریڈا (امریکا) کے ایکرڈ کالج میں ”ڈپلومیسی اِن انٹرنیشنل ریلیشن“ کا کورس پڑھاتے رہے۔ 2003 میں آپ کو اُس وقت کے صدرِ پاکستان جنرل (ر) پرویز مشرف نے ہلال امتیاز کے اعزاز سے نوازا تھا۔ قائداعظم ایوارڈ بھی آپ کو دیا گیا۔ آپ مسلسل 30 برس تک مختلف ممالک میں پاکستان کے سفیر رہے۔ اس باعث جون 2018 میں آپ کا نام گنیز بک آف دی ورلڈ ریکارڈ میں شامل کیا گیا۔ 21 جون 2018 کو 95 برس کی عمر میں کراچی میں آپ کا انتقال ہوا۔