اٹھائیس مئی پاکستان کی تاریخ میں ایک اہم ترین دن ہے۔ یہ وہی دن ہے جب پاکستان نے بھارتی ایٹمی دھماکوں کے جواب میں پانچ کامیاب ایٹمی تجربات کیے۔ یہ زیرزمین دھماکے بلوچستان کے ضلع چاغی کے پہاڑوں میں کیے گئے تھے۔ ان دھماکوں نے بھارت کے غرور کو خاک میں ملادیا تھا۔
چونکہ یہ دن پاکستانی تاریخ کا اہم اور بڑا دن تھا، اس لیے اس دن کو ہرسال “یوم تکبیر” کے نام سے منانے کا فیصلہ کیا گیا۔ چودہ اگست انیس سو سینتالیس یعنی قیام پاکسستان کے بعد اٹھائیس مئی انیس سو اٹھانوے پاکستان کو ناقابلِ تسخیر بنا اس لیے جشنِ آزادی کے بعد یوم تکبیر قومی تاریخ میں دوسرا بڑا دن تصور کیا جاتا ہے۔
بھارت کی جانب سے گیارہ مئی انیس سو اٹھانوے کو کامیاب جوہری تجربہ کیے جانے کے بعد پاک بھارت جنگ کا خطرہ محسوس کرتے ہوئے پاکستان نے بھی اپنے دفاع کا فیصلہ کیا اور چند روز بعد اٹھائیس مئی کو پانچ کامیاب ایٹمی تجربات کرکے بھارت کو منہ توڑ جواب دے دیا۔
جب گیارہ مئی انیس سو اٹھانوے کو بھارت نے راجستھان کے صحرائی علاقے پوکھران میں پانچ ایٹمی دھماکے کر کے پورے خطے میں امن کا توازن بگاڑ دیا اور پاکستان کی جانب سے کئی روز تک کوئی جارحانہ جواب نہ آیا تو عالمی برادری یہ سمجھنے لگی کہ پاکستان کے پاس ایٹم بم نہیں ہے، اور ایٹم بم کی کہانیاں فرضی ہیں۔ اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایل کے ایڈوانی نے پاکستان کا مذاق اڑاتے ہوئے یہاں تک کہا تھا کہ پاکستان کی کھوکھلی دھمکیاں سب کے سامنے آچکی ہیں۔ ساتھ ساتھ بھارت نے اپنے ایٹمی دھماکوں کے بعد مقبوضہ کشمیر کی کنٹرول لائن پر اپنی فوج بھی جمع کردی۔ پاکستان اگرچہ پاکستان 1986ء تک ایٹمی دھماکے کرنے کی صلاحیت حاصل کرچکا تھا لیکن اپنی امن پسندی کے باعث اس نے ایسا نہیں کیا تھا، تاہم اپنی سرحدوں اور لائن آف کنٹرول پر منڈلاتا خطرہ دیکھ کر پاکستان نے ایٹمی تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور پانچ کامیاب دھماکے کرکے دنیا کی ساتویں اور عالم اسلام کی پہلی ایٹمی طاقت بن گیا۔