کراچی: ٹی وی اور فلم کے مقبول اداکار یاسر حسین نے پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری کی خامیاں کُھل کر بیان کر ڈالیں، انہوں نے کہا کہ یہ انڈسٹری بالکل اچھی نہیں، اسی لیے وہ نہیں چاہتے کہ اُن کا بیٹا اس انڈسٹری کا حصہ بنے۔
یاسر حسین نے گزشتہ دنوں میزبان آمنہ حیدر کو انٹرویو دیا، جس کا کلپ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہا ہے، جس میں یاسر نے پاکستانی ڈراموں کے بارے میں کُھل کر بات کی ہے۔
یاسر حسین نے کہا کہ ہماری انڈسٹری اچھی نہیں، میں نہیں چاہتا کہ میرا بیٹا اس انڈسٹری میں آئے اور نہ ہی میں اپنے بیٹے کو اداکار بنانا چاہتا ہوں لیکن اگر میرے بیٹے کی اداکار بننے کی خواہش ہوئی تو میں اُسے نہیں روکوں گا کیونکہ وہ اُس کی اپنی مرضی ہوگی، لیکن اُس کے اس فیصلے میں میری مرضی شامل نہیں ہوگی۔
اُنہوں نے کہا کہ ایک اچھے اداکار کا کام ہے وہ اسکرین پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائے لیکن ہماری انڈسٹری میں تو اداکاروں کو مسلسل بُرے کام کی ہی آفر ہورہی ہے جب کہ جن ڈراموں کو ہٹ کیا جارہا ہے، وہ ڈرامے بھی اچھے نہیں۔
یاسر حسین نے کہا کہ ہمارے یہاں اداکار کو 25 اقساط کا ڈرامہ دکھایا جاتا ہے، لیکن پھر ٹی وی پر وہی ڈرامہ 40 اقساط تک لے جایا جاتا ہے تو وہ کیسے اچھا ڈرامہ ہوسکتا ہے۔
میزبان کے سوال کہ اگر ہمارے یہاں اچھے ڈرامے نہیں بن رہے تو پھر پاکستانیوں سمیت بھارتی لوگ ہمارے ڈرامے کیوں دیکھ رہے ہیں؟
اس کے جواب میں یاسر حسین نے کہا کہ پاکستان میں سب کے پاس نیٹ فلکس نہیں ہے تو اسی لیے ہمارے لوگ یہ ڈرامے دیکھ رہے ہیں کیونکہ اُن کے پاس دیکھنے کے لیے کچھ اور نہیں ہے۔
یاسر حسین نے کہا کہ بھارت کی بات کریں تو وہاں کے ڈرامے بالکل ہی گھٹیا ہوتے ہیں، اسی لیے وہاں کے لوگ پاکستانی ڈرامے دیکھنا پسند کرتے ہیں کیونکہ بھارتی ڈراموں کے مقابلے میں تو ہمارے ڈرامے بہتر ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستانی ڈرامے صرف ان ممالک میں ہی دیکھے جاتے ہیں جن کے پاس اپنے بہترین ڈرامے نہیں، اگر ہماری انڈسٹری بہترین ڈرامے بناتی تو کوریا اور ایران میں بھی ہمارے ڈرامے دیکھے جاتے۔
اداکار نے مزید کہا کہ برطانیہ اور امریکا میں بھی صرف وہی پاکستانی ہمارے ڈرامے دیکھتے ہیں جو اپنے بچوں کو اُردو سکھانا چاہتے ہیں۔