مین ہٹن: سب سے کم چوڑائی کی فلک بوس عمارت (اسکائی اسکریپر) افتتاح کے لیے تیار ہے جو 91 منزلہ بلند ہے اور مجموعی طور پر 1428 کی بلندی کی حامل ہے۔
امریکی شہر مین ہٹن کے سیںٹرل پارک میں قائم اس شاندار عمارت کو اسٹائن وے ٹاور کا نام دیا گیا ہے۔ یہاں امریکا کی مشہور پیانوساز کمپنی اسٹائن وے اینڈ سنز قائم تھی جہاں سوئی کی طرح کھڑی عمارت شہر کی خوبصورتی میں اضافہ کررہی ہے۔
اس میں 46 اپارٹمنٹ قائم ہیں جو ایک منزلہ یا ڈپلیکس ہیں جب کہ اسے چونے کے پتھر، ماربل، گہرے سیاہ فولاد اور دیگر اجزا سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اندرونی ڈیکوریشن میں شاہ بلوط درخت کی لکڑی لگائی گئی ہے جب کہ پکاسو اور دیگر مشہور مصوروں کے اصلی فن پارے نصب کیے گئے ہیں جو اس عمارت کو انتہائی قیمتی بناتے ہیں۔
اس عمارت کی تعمیر کا مقصد نیویارک کے اس شاندار عہد کو دہرانا ہے جو انیسویں صدی کی تعمیرات میں جھلکتا تھا۔ اس وقت گھروں کے اندرونی ڈیزائن کو بہت خوبصورتی سے بنایا جاتا تھا۔ تاہم اب اسی انداز کو دوبارہ لانے کی کوشش کی گئی ہے اور اطراف کے علاقے بھی غیرمعمولی مہنگے ہیں جہاں ارب پتی افراد رہتے ہیں۔
اس عمارت کے اندر 82 فٹ وسیع سوئمنگ پول اور فرش سے چھت تک شیشوں والے کمرے بھی بنائے گئے ہیں۔ یہاں تک کے فن پاروں کے فریم سونے اور چاندی سے مزین کیے گئے ہیں۔ اس کے لیے بہترین شیف والے باورچی خانے بھی موجود ہیں۔
ان تمام خواص کے ساتھ اسے دنیا کی سب سے پتلی اور مہین فلک بوس عمارت قرار دیا گیا ہے۔ جب رات کو مختلف زاویوں سے اس پر روشنی پڑتی ہے تو ٹاور کا حسن بڑھ جاتا ہے۔ 1970 کے عشرے میں ہانگ کانگ میں ایسی ہی بلند عمارتیں بنائی گئی تھیں جنہیں پینسل ٹاور کا نام دیا جاتا تھا۔