سن 2012 میں الجزائر حکومت نے دنیا کی تیسری بڑی مسجد تعمیر کرنے کا اعلان کیا اور اسی سال اس کی تعمیر کا آغاز کردیا گیا۔ جامع مسجد الجزائر کو 2019 میں مکمل کر لیا گیا اور اکتوبر ، 2020 میں اس کا افتتاح کرکے اسے عام نمازیوں کیلئے کھول دیا گیا۔
سعودی عرب کے شہر مکہ کی "مسجد الحرام” اور مدینہ میں واقع "مسجد نبوی” بالترتیب دنیا کی پہلی اور دوسری سب سے بڑی مساجد ہیں۔ جامعہ لجزائر 70 ایکڑ رقبے پر محیط ہے، جب کہ اس کے مینار کی بلندی 265 میٹر ہے۔ اس مسجد میں بیک وقت ایک لاکھ بیس ہزار نمازی نماز ادا کرسکتے ہیں۔ اس مسجد کا افتتاح رسول اکرم ﷺ کے یومِ ولادت یعنی 12 ربیع الاول کو کیا گیا۔ جامع الجزائر کا ڈیزائن جرمنی کے آرکیٹیکٹس کے ایس پی جرگن اینجل اور انجینئرز کرس کیفر انٹرنیشنل نے تیار کیا تھا۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے اس مسجد کی تعمیراتی کام کو کئی بار تاخیر کاسامنا کرنا پڑا۔ مسجد کی تعمیراتی کام کو مکمل کرنے کے لیے الجزائر، چین اور دیگر افریقی ممالک سے 2300 افراد کو اجرت پر رکھا گیا تھا۔ معدنی تیل کی دولت سے مالا مال الجزائر میں پہلے ہی تیس ہزار سے زائد مساجد موجود تھیں، تاہم وہاں ایک بڑی مسجد کی تعمیر کا خواب 1962ء سے دیکھا جا رہا تھا، جب الجزائر کو فرانس سے آزادی ملی تھی ۔ اس خواب کی تعبیر 1999ء سے ملک کے صدر رہنے والے عبد العزیز بوتفلیقہ کے دور میں مکمل ہوئی، جو اسلامی ثقافت اور فنون کے بھی دلدادہ ہیں۔
مسجد کے ساتھ ایک جدید سیاحتی مرکز بھی ہے، جب کہ دوسری جانب مزدور طبقے کے رہائشی علاقے ہیں۔ اس مسجد کا رخ خلیج الجزائر کے خوبصورت مناظر کی جانب ہے۔ اس مسجد کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس کا مینار اپنی 265 میٹر (874 فٹ) بلندی کے ساتھ دنیا کا سب سے اونچا مینار ہے۔ اس مینار کی 43 منزلیں ہیں۔ مسجد کے ساتھ ساتھ دس لاکھ کتابوں سے مزین ایک لائبریری، ایک قرآنی مدرسہ اور اسلامی فنون اور تاریخ کا ایک عجائب گھر بھی بنایا گیا ہے۔ مسجد کے ساتھ مختلف پھولوں اور پھلوں کے درختوں پر مشتمل وسیع و عریض باغات بھی ہیں۔ چودہ ایکڑ پر پھیلے ان پارکس کی تعداد 18 ہے۔ مسجد کے احاطے میں ایک ایسا باغ بھی ہے، جس میں قرآن کریم میں مذکورہ ناموں کے تمام درخت لگائے گئے ہیں۔ مسجد کی ایک خاص بات یہ بھی ہے کہ یہ سمندر کنارے واقع ہونے کی وجہ سے نمازی یہاں کشتیوں میں بھی آ سکتے ہیں۔ مسجد کو بحیرہ روم میں موجود ایک آبی سیر گاہ سے شاندار دو راہوں کے ذریعے منسلک کر دیا گیا ہے۔ تعمیراتی ماہرین اسے موجودہ صدی کے بڑے تعمیراتی منصوبوں میں سے ایک شمار کرتے ہیں۔
الجزائر میں پہلے بھی تین تاریخی مساجد ہیں۔ ان میں جامع الجدید 1660 کے لگ بھگ تعمیر کی گئی تھی۔ دوسری تاریخی مسجدجامع الکبیر گیارہویں صدی عیسوی میں تعمیر کی گئی تھی اور قصبہ نامی ایک قدیم قصبے میں واقع کیچوآ مسجد شامل ہے۔ یہ مسجد 1794 میں عثمانی ترکوں نے تعمیر کی تھی۔ الجزائر پر 1830 میں فرانس کے قبضے کے بعد مسجد کیچوآ کو ایک کیتھیڈرل چرچ میں تبدیل کر دیا گیا تھا اور 1962 میں الجزائر کی آزادی کے بعد دوبارہ اس کو مسجد کی شکل میں بحال کیا گیا تھا۔
دنیا کی دیگر مساجد کے بارے میں معلومات
مکۃ المکرمہ کی مسجد الحرام سعودی شہر مکۃ المکرمہ میں واقع مسجد الحرام عالم اسلام کی اہم ترین مسجد ہے۔ ساڑھے تین لاکھ مربع میٹر پر تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی سب سے بڑی مسجد بھی ہے۔ یہ مسجد سولہویں صدی میں قائم کی گئی تھی اور اس کے نو مینار ہیں۔ خانہ کعبہ اسی مسجد کے مرکز میں ہے۔ وقت کے ساتھ ساتھ کئی مرتبہ اس عمارت میں توسیع کی جا چکی ہے اور آج کل اس میں دس لاکھ افراد ایک وقت میں نماز ادا کر سکتے ہیں۔
مسجد نبوی مسجد الحرام کے بعد مسجد نبوی اسلام کا دوسرا مقدس ترین مقام ہے۔ اس مسجد میں پیغمبر اسلام کی آخری آرام گاہ بھی موجود ہے۔ اس مسجد کا سنگ بنیاد سن 622ء میں رکھا گیا تھا۔ اس میں چھ لاکھ افراد کی گنجائش ہے اور اس کے میناروں کی اونچائی ایک سو میٹر ہے۔
یروشلم کی مسجد الاقصیٰ مسجد الاقصیٰ مسلمانوں کا تیسرا مقدس ترین مذہبی مقام ہے اور یہ یہودیوں کے مقدس ترین مقام ٹیپمل ماؤنٹ کے ساتھ ہی واقع ہے۔ گنجائش کے حوالے سے اس مسجد میں صرف پانچ ہزار افراد ہی نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کا سنہری گنبد دنیا بھر میں خاص شہرت رکھتا ہے۔ اس مسجد کا افتتاح سن 717ء میں ہوا تھا۔
ابو ظہبی کی شیخ زید مسجد 2007ء میں تعمیر کی جانے والی یہ مسجد دنیا کی آٹھویں بڑی مسجد ہے۔ اس مسجد کا طرز تعمیر دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے۔ اس کے گنبد کا قطُر 32 میٹر کے برابر ہے اور اسے دنیا کا سب سے بڑا گنبد بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ پانچ ہزار مربع میٹر پر بچھایا ہوا قالین ہاتھوں سے بُنا گیا ہے، جو اپنی نوعیت کا دنیا کا سب سے بڑا قالین ہے۔
روم کی مسجد اطالوی دارالحکومت روم کیتھولک مسیحیوں کا مرکز کہلاتا ہے، لیکن اس شہر میں ایک بہت بڑی مسجد بھی ہے۔ تیس ہزار مربع میٹر پر پھیلی ہوئی یہ مسجد یورپ کی سب بڑی مسلم عبادت گاہ ہے۔ اس مسجد کے احاطے میں اٹلی کا اسلامی مرکز قائم ہے اور یہاں پر ثقافتی اجتماعات کے ساتھ ساتھ سنی اور شیعہ مسالک کی مذہبی تقریبات کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ گروزنی کی احمد قدیروف مسجد چیچنیا کے دارالحکومت گروزنی کی مرکزی مسجد جمہوریہٴ چیچنیا کے سابق صدر اور روسی مفتی احمد قدیروف سے موسوم ہے۔ احمد قدیروف 2004ء میں ایک حملے میں جاں بحق ہو گئے تھے۔ اس مسجد کی تعمیر کو چیچنیا میں ہونے والی خانہ جنگی کی وجہ سے کئی مرتبہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ اس مسجد کو ایک ترک کمپنی نے تعمیر کیا ہے اور اس کا افتتاح 2008ء میں کیا گیا۔ یہ مسجد زلزلہ پروف ہے۔ کازان کی قل شریف مسجد روسی جمہوریہٴ تاتارستان کی یہ مسجد روسی قبضے سے قبل کے کازان کے آخری امام کی یاد دلاتی ہے۔ اس مسجد کے پڑوس میں ایک آرتھوڈوکس کلیسا بھی قائم ہے اور یہ دونوں عبادت گاہیں تاتارستان میں آرتھوڈوکس اور مسلمانوں کے پر امن بقائے باہمی کی علامت ہیں۔ 2005ء میں نو سال تک جاری رہنے والی تعمیراتی سرگرمیوں کے دوران اس مسجد کو وسعت دی گئی تھی۔