اسلام آباد: وزیراعظم نے امیر ممالک سے موسمیاتی تبدیلی سے متاثر ملکوں کی مدد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امیر ملکوں کی ذمے داری ہے کہ غریب ممالک کی انوائرمنٹ بہتر کرنے میں مدد کریں، ہمارا آدھا پیسہ قرض کی قسطوں کی مد میں چلا جاتا ہے، یو این سیکریٹری جنرل بھی کہتے ہیں کہ امیر ملک ذمے داری لیں۔
ماحولیات کے عالمی دن پر اسلام آباد کنونشن سینٹر میں پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ ہم یونائیٹڈ نیشن کا ایکو سسٹم بہتر کرنے کی کوشش کریں گے، ایکو سسٹم کا خیال نہیں رکھیں گے تو انسانیت کو بھاری قیمت دینا پڑے گی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے بچاؤ کے لیے اقدامات کریں گے۔
وزیراعظم نے کہا ہمارا آدھا پیسہ قرض کی قسطوں کی مد میں چلا جاتا ہے، ہمارے پاس جو پیسہ بچتا ہے وہ بہت کم ہوتا ہے، کورونا وبا کے دوران ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ ریلیف دیا، یونائیٹڈ نیشن کے سیکریٹری جنرل کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں، انہوں نے کہا امیر ملک ذمے داری لیں، کلائمیٹ چینج سے متاثر ملکوں کی امیر ممالک مدد کریں، ہمارا 80 فیصد پانی دریاؤں میں گلیشیئرز سے آتا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے گلیشیئرز متاثر ہورہے ہیں، 20 سال پہلے گلوبل وارمنگ کی بات ہوتی تھی تو لوگ مذاق اڑاتے تھے، اب دنیا ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق سوچ رہی ہے۔
انہوں نے کہا پاکستان میں ٹمبر مافیا نے تباہی مچائی، جنگلات ختم کر دیے، قراقرم شاہراہ کے اطراف 50 کلومیٹر تک درخت کٹے ہوئے تھے، فاریسٹ گارڈز نے ٹمبر مافیا کے خلاف کارروائی کی، اس دوران 10 فاریسٹ گارڈز شہید بھی ہوئے، اگر دنیا کو کچھ نہیں کرنا تو کیا پاکستان نے بھی کچھ نہیں کرنا؟ ایک ارب درخت لگانے پر فاریسٹ گارڈز کو خراج تحسین پیش کرنا چاہتا ہوں۔
وزیراعظم نے کہا، قوم کو یہ احساس نہیں ہوگا کہ یہ بچوں کے لیے کررہے ہیں تو ہم کامیاب نہیں ہوں گے، اسکولوں میں بچوں کو بتائیں کہ درختوں کی اہمیت کیا ہے، ہم 10 ارب درخت لگانے میں کامیاب ہوگئے تو اس کے اثرات مرتب ہوں گے، آج لاہور میں آلودگی کی شرح خطرناک حد تک پہنچ گئی ہے، حکومت اکیلی کچھ نہیں کرسکتی، قوم مل کر یہ جنگ جیت سکتی ہے۔
آبادی میں اضافے کے سلسلے میں ان کا کہنا تھا کہ چین میں تو مسئلہ ہے ان کے لوگ بوڑھے ہورہے ہیں، اس لیے انہوں نے کہا کہ بچے زیادہ پیدا کرو، لیکن ہم پاکستان میں کہتے ہیں کہ بچے کم پیدا کریں، ہماری آبادی کا زیادہ تر حصہ نوجوانوں پر مشتمل ہے، بھوکے لوگ انوائرمنٹ کی پروا نہیں کریں گے، فرض کریں اگر میں بھوکا مر رہا ہوں تو مجھے کیا کہ درخت لگیں یا نہ لگیں۔