کراچی: پاکستان میں اس وقت ایڈز کے مریضوں کی تعداد سوا دو لاکھ کے لگ بھگ ہے جب کہ صرف سندھ میں ایڈز کے رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 14 ہزار سے تجاوز کرچکی ہے۔ ایڈز سے بچائو کا عالمی دن آج پاکستان سمیت دُنیا بھر میں منایا جارہا ہے۔ اس حوالے سے طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان میں ایچ آئی وی ایڈز پھیلنے کی شرح تشویش ناک حد تک بڑھ گئی ہے، جس سے اموات میں بھی اضافہ ہوا جب کہ صرف 23 فیصد کو اپنے مرض سے متعلق علم ہے۔
ان خیالات کا اظہار برج کنسلٹنٹس فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سید شرف علی نے گزشتہ روز انفیکشن کنٹرول سوسائٹی کی جانب سے منعقدہ پریس بریفنگ میں کیا۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید شرف علی، انفیکشن کنٹرول سوسائٹی پاکستان کے صدر پروفیسر محمد رفیق خانانی سمیت دیگر طبی ماہرین موجود تھے۔
پریس بریفنگ میں طبی ماہرین نے کہا کہ گزشتہ سال دنیا بھر میں ہر دومنٹ میں ایک شخص ایچ آئی وی سے متاثر ہوا اور ہرمنٹ میں ایک شخص ایڈز کی وجہ سے ہلاک ہوا۔
یو این ایڈز کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق 2021 میں پاکستان میں ایچ آئی وی / ایڈز سے متاثرہ افراد کی تعداد 210,000 تھی جس میں سے 41,000 خواتین، 170,000 مرد اور 4,600 بچے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ایچ آئی وی / ایڈز کے پھیلاؤ کی شرح 0.2 فیصد ہے جب کہ ایڈز کی وجہ سے ہونے والی اموات 9600 ہیں۔ ہر سال ایڈز کا عالمی دن لوگوں کو اس مرض کے بارے میں آگاہی دینے اور مثبت ایچ آئی وی والے افراد کی مدد کے لیے مختص کیا جاتا ہے۔
برج کنسلٹنٹس فاؤنڈیشن کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سید شرف علی نے کہا کہ دنیا بھر میں 38.4 ملین لوگ ایچ آئی وی کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں۔2021 میں ایچ آئی وی سے متعلق 650000 اموات ہوئیں، پاکستان دنیا کے ان ممالک میں سے ایک ہے، جہاں ایچ آئی وی/ایڈز کے کیسز تشویشناک رفتار سے بڑھ رہے ہیں۔ اس وقت پاکستان ایچ آئی وی کی ایک مرتکز وبا کا سامنا کر رہا ہے،وہ افراد جو منشیات کا انجیکشن لگاتے ہیں، سیکس ورکرز،ہم جنس پرست اور ٹرانس جینڈر آبادی سمیت دیگر میں ایچ آئی وی 5 فیصد سے زیادہ ہے،تقریباً 53 فیصد متاثرہ کا تعلق کلیدی آبادی سے ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ تھا عام آبادی میں ایچ آئی وی کا پھیلاؤ اب بھی 0.2 فیصد کم ہے لیکن لاڑکانہ، رتوڈیرو میں ایچ آئی وی کی حالیہ وبا نے شدید خدشات کو جنم دیا ہے۔ پاکستان میں ایچ آئی وی کی نئے کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ ہورہا رہا ہے،2010 سے 2019 کے درمیان ملک میں ایچ آئی وی کیسز کی تعداد میں 75 فیصد اضافہ ہوا،جبکہ 2010 سے 2020 کے درمیان ایچ آئی وی کے کیسز میں 85 فیصد اضافہ دیکھا گیا، گزشتہ 20 سالوں میں ایڈز کی وجہ سے پاکستان میں اموات کی تعداد 100 سے بڑھ کر 9600 تک جاپہنچی،ہندوستان میں 2010 اور 2019 کے درمیان ایچ آئی وی کے نئے کیسز میں 37 فیصد کمی واقع ہوئی۔
ڈاکٹر سید شرف علی کا کہنا تھا کہ دنیا کے بہت سے ممالک ایچ آئی وی سے بچاؤ کی ثابت شدہ حکمت عملیوں کو استعمال کرکے نئے کیسز کو کم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں اے ڈی سرنجز کو استعمال کرنے کا قانون موجود ہیں لیکن اس کے باوجود اتائی ڈاکٹروں کی جانب سے سرنجز کا ایک سے زائد بار استعمال کیا جاتا ہے۔