لندن: 1901روز بعد وکی لیکس کے بانی جولیان اسانج کو بیلمارش جیل کی قید سے آزادی مل گئی۔
بیرون ملک کے میڈیا کے مطابق وکی لیکس کے بانی کو لندن کی ہائی کورٹ نے ضمانت پر رہائی دے دی ہے، جس کے بعد وہ برطانیہ سے روانہ ہوگئے، اسانج نے رہائی کے بدلے امریکی محکمہ انصاف سے اعتراف جرم پر آمادگی کی ڈیل کرلی ہے۔
جولیان اسانج نے 2010 میں افغان اور عراق جنگ سے متعلق امریکی فوج کی خفیہ دستاویزات سمیت مختلف ممالک میں، مقرر امریکی سفارت کاروں کی جانب سے بھیجی گئی خفیہ معلومات جاری کردی تھیں۔
جولیان اسانج کی رہائی سے متعلق سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر اپنے بیان میں وکی لیکس کا کہنا تھا کہ اسانج کی رہائی پریس کی آزادی کے لیے کام کرنے والے لوگوں، مختلف ممالک کے سیاسی رہنماؤں سمیت قانون دانوں اور اقوام متحدہ کی مہم کا نتیجہ ہے۔
جولیان اسانج کو پہلی مرتبہ 2010 میں برطانیہ میں سوئیڈن کی درخواست پر یورپین اریسٹ وارنٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔
وارنٹ کے لیے سوئیڈن کے حکام نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ جولیان اسانج سے سیکس کرائم کے الزامات کے سلسلے میں پوچھ گچھ کرنا چاہتے ہیں، بعدازاں وہ الزامات خارج کردیے گئے تھے۔
اس کے بعد جولیان اسانج ایکواڈور کے سفارت خانے منتقل ہوگئے اور سوئیڈن سے بے دخلی سے بچنے کے لیے اگلے 7 سال وہیں قیام کیا۔
2019 میں جولیان اسانج کو ضمانت کے لیے عدالت میں پیش نہ ہونے کے جواز پر سفارت خانے سے نکال کر جیل بھیج دیا گیا تھا جس کے بعد وہ اپنی رہائی تک لندن کے بیلمارش جیل میں قید رہے۔
جولیان اسانج کا جیل میں گزارا ہوا 5 سال کا دورانیہ ان پر عائد الزامات کی سزا کیلئے مقرر دورانیے کے برابر ہونے کے باعث برطانوی عدالت نے انہیں رہا کرنے کا حکم دیا۔