شاہ جہان نے تاج محل کے لیے آگرہ کا انتخاب کیوں کیا؟

کراچی: مغل بادشاہ شاہ جہاں نے جب اپنی چہیتی بیوی بیگم ممتاز محل کے لیے تاج محل تعمیر کرایا تو اس کا مقصد دنیا میں انتہائی خاص اور منفرد ترین مقبرہ بنانا تھا تاکہ مستقبل کی نسلیں تاج محل کی منفرد خوب صورتی دیکھ سکیں اور اس کے ساتھ ممتاز محل کے ساتھ محبت کا بھی اندازہ ہو۔
تاج محل ایک منفرد اور شان دار فن کا مظہر ہے اور اسے لازوال محبت کا نشان تصور کیا جاتا ہے، لیکن تاج محل کی تعمیر کے لیے ایک ایسا مقام کا انتخاب کیا گیا جو دریائے جمنا کے کنارے پر تھا جو دہلی سے آگرہ کی طرف بہتا ہے۔
شاہجہاں نے اپنی محبوب اہلیہ کے لیے تاج محل کی تعمیر کا انتخاب آگرہ میں کیوں کیا؟ آئیے اس حوالے سے تاریخ سے دستیاب معلومات جانتے ہیں۔
مغل بادشاہ شاہجہاں کا تعمیر کردہ تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ بھی شمار کیا جاتا ہے اور اس کو دیکھنے کے لیے سیاحوں کی بہت بڑی تعداد یہاں پہنچتی ہے اور بھارت کے مقبول ترین سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے اور دنیا بھر کے لاکھوں سیاح اس مقام کی زیارت کرتے ہیں۔
تاج محل کی تعمیر میں تقریباً 20 سال کا طویل عرصہ لگا تھا، اس کی تعمیر 1635 عیسوی میں شروع ہوئی تھی اور 1953 عیسوی میں مکمل ہوئی تھی، اس کی تعمیر میں 20 ہزار سے زائد مزدروں، دست کاروں، آرکیٹکٹس اور ہنرمندوں نے کام کیا تھا اور ان کی بھرپور محنت سے دنیا میں خوب صورت فن کا ایک شاہکار تخلیق ہوا۔
اس کی تعمیر میں بہت زیادہ محنت کارفرما تھی، جس کی بدولت فن کی دنیا کا ماسٹر پیس تیار ہوا۔
تاج محل کی آگرہ میں تعمیر کی وجوہات مختلف ہیں لیکن یہاں ہم صرف تین وجوہات کا ذکر کریں گے جو عموماً تاج محل کی تعمیر کی بنیادی وجوہات کہلاتی ہیں۔
شاہجہاں نے تاج محل کے لیے آگرہ کا انتخاب اس لیے کیا تھا کیونکہ اس وقت مغل بادشاہت کا دارالحکومت دہلی کے بجائے آگرہ تھا اور بادشاہ کے انتظامی امور کے دفاتر اور عدالتیں بھی وہیں قائم تھیں۔
دوسری وجہ یہ تھی کہ دریائے جمنا کے کنارے یہ جگہ نہایت مناسب تھی ، اس کے ساتھ ساتھ ماربل کی سپلائی اور کہنہ مشق دست کاروں کی دستیابی بھی آگرہ کے انتخاب کی بنیادی وجوہ تھیں۔
بتایا جاتا ہے کہ شاہجہاں کے لیے آگرہ کے انتخاب کی تیسری وجہ دریائے جمنا کی روانی تھی، جس کی وجہ سے تاج محل خوب صورت دکھائی دیتا ہے اور یہ پانی عمارت کو نقصان پہنچانے کا بھی باعث نہیں تھا۔
تاریخ دانوں کے مطابق شاہ جہاں نے تاج محل کو دریائے جمنا کے کنارے تعمیر کرانے کا فیصلہ سوچ سمجھ کر کیا تھا کیونکہ دریائے جمنا کا موڑ تاج محل کو سیلاب یا ساحلی کٹاؤ سے محفوظ رکھتا ہے۔
مغل بادشاہ شاہجہاں نے آگرہ میں تاج محل کی تعمیر کے بعد اپنا دارالحکومت دہلی منتقل کردیا تھا اور اس کے بعد دہلی آج بھی دارالحکومت ہے اور تاج محل کو دنیا کا ساتواں عجوبہ شمار کیا جاتا ہے۔

 

AgraMughal EmperorShah JahanTaj Mahal