نیویارک: امریکا کی حال ہی میں لیک ہونے والی خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا ہے کہ امریکا کی جانب سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کی جاسوسی کی گئی۔
امریکی خفیہ دستاویزات میں انکشاف ہوا کہ امریکا سمجھتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل روسی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے خواہش مند ہیں، اس لیے ان کی بہت قریب سے نگرانی کی گئی۔
لیک ہونے والی متعدد دستاویزات میں انتونیو گوتریس اور ان کی نائب کے درمیان ہونے والی نجی گفتگو کی وضاحت کرتے ہیں، دستاویزات یوکرین جنگ کے حوالے سے یو این سیکریٹری جنرل اور کئی افریقی رہنماؤں کے مشاہدوں پر مشتمل ہیں۔
ان میں ایک لیک ہونے والی خفیہ دستاویز جولائی میں اقوام متحدہ اور ترکیہ کے درمیان بین الاقوامی غذائی قلت کے خدشے کے پیش نظر ہونے والی بلیک سی گرین ڈیل سے متعلق ہے۔
دستاویز سے معلوم ہوتا ہے کہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اس ڈیل میں بہت دلچسپی رکھتے ہیں، کیونکہ وہ روسی مفادات کو تحفظ فراہم کرنے کے خواہش مند ہیں۔
خفیہ دستاویز کے مطابق یو این سیکریٹری جنرل روس کی ایکسپورٹ کی اہلیت کو بہتر کرنے پر زور دے رہے ہیں، چاہے اس میں پابندی کا شکار کمپنیاں اور افراد ہی شامل کیوں نہ ہوں۔
امریکی اندازوں کے مطابق اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے فروری کے اقدامات روس کو یوکرین جنگ میں جواب دہ ہونے کے وسیع تر اقدامات کو کھوکھلا کرنے کے مترادف ہیں۔
اقوام متحدہ کے حکام نے لیک شدہ امریکی دستاویزات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی نفی کی ہے کہ دنیا کے پائے کے سفارت کار ماسکو کے حوالے سے نرم رویہ رکھتے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ لیک ہونے والی امریکی دستاویزات پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے لیکن اقوام متحدہ نے جنگ کے غریبوں پر اثرات کو کم کرنے کی کوشش کی یعنی غذائی اجناس کی قیمتوں میں کمی کے لیے ہم جو کرسکتے تھے ہم نے کیا اور اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کی کہ اجناس ان ممالک تک پہنچیں جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے۔