واشنگٹن: دنیا بھر میں اس وقت 38 مقامی ٹائم زونز کا استعمال کیے جانے کی اطلاعات ہیں۔
دُنیا کے کچھ ممالک نے کوآرڈی نیٹڈ یونیورسل ٹائم (یو ٹی سی) میں ایک گھنٹے کے بجائے 30 یا 45 منٹ کا اضافہ کیا ہوا ہے۔
اگر آپ یو ٹی سی کو مدنظر رکھیں تو ماہرین کے مطابق زمین کے تمام حصوں میں ایک دن کو مکمل ہونے میں 25 گھنٹے لگ جاتے ہیں۔
جہاں تک دنیا میں نیا سال سب سے پہلے اور آخر میں منانے والے ممالک کی بات ہے تو ان کی تفصیلات یہ ہے۔
دُنیا میں سب سے پہلے نئے سال کا آغاز بحرالکاہل میں واقع جزائر پر مشتمل ملک کیریباتی کے علاقے کیریتیماتی اور اس کے اردگرد کے 10 غیرآباد جزائر میں ہوتا ہے۔
کیریباتی مجموعی طور پر 33 جزائر پر مشتمل ملک ہے اور کیریتیماتی میں سال نو کا آغاز امریکی ریاست ہوائی سے 24 گھنٹے پہلے جب کہ پاکستان سے 9 گھنٹے پہلے ہوتا ہے۔ دلچسپ بات کہ ایسا حال ہی میں ہوا ہے۔
کسی زمانے میں انٹرنیشنل ڈیٹ لائن کیریباتی کے درمیان سے گزرتی تھی یعنی اس ملک کے مغربی یا مشرقی جزائر میں تاریخ مختلف ہوتی تھی مگر 1995 میں اس ملک میں ہر جگہ کے لیے ایک ہی ٹائم زون کردیا گیا۔
اس کا مقصد نئی صدی کا سب سے پہلے استقبال کرنے کے خواہشمند سیاحوں کو اپنی جانب کھینچنا تھا مگر اب وہاں 3 ٹائم زون موجود ہیں۔
سب سے آخر میں نئے سال کا استقبال کرنے والے خطوں میں نیووے (برطانیہ کے زیرتحت) اور امریکی سمووا (امریکا کے زیرتحت) وہ آخری آباد مقامات ہیں جو سال نو کا استقبال کرتے ہیں۔
یہ کیریباتی کے جنوب مغرب میں جنوبی بحرالکاہل میں واقع ہیں، یہاں سال نو کا آغاز پاکستان کے 16 گھنٹے بعد ہوتا ہے۔
قریب موجود سمووا کبھی ان ممالک میں شامل تھا جہاں نئے سال کا آغاز سب سے آخر میں ہوتا تھا مگر 2011 میں اس ملک نے اپنا ٹائم زون آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے وقت کے مطابق کرلیا۔
اس تبدیلی کے نتیجے میں سمووا انٹرنیشنل ڈیٹ لائن میں سال نو کا استقبال کرنے والے اولین ممالک میں شامل ہوگیا۔
ویسے دنیا میں بیکر آئی لینڈ اور ہاؤلینڈ (یہاں پاکستان کے 17 گھنٹے بعد دن کا اختتام ہوتا ہے) میں دن سب سے آخر میں ختم ہوتا ہے مگر وہاں کوئی رہتا نہیں۔