نیویارک: سربراہ وِل کیتھکارٹ کا واٹس ایپ کی پرائیویسی پالیسی میں تبدیلی پر ہونے والی تنقید پر کہنا ہے کہ واٹس ایپ میں پیغامات اور کالز اب بھی "اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ” ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جارہا۔
واٹس ایپ نے نئی پرائیویسی پالیسی کا اعلان کیا جس کے مطابق واٹس ایپ صارفین کی معلومات تھرڈ پارٹی بشمول فیس بک کے ساتھ شیئر کرسکے گا۔
نئی پالیسی کی وجہ سے واٹس ایپ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے جب کہ صارفین گہری تشویش میں مبتلا ہیں کہ کیا اب یہ ایپ پیغامات اور رابطے کے لیے محفوظ ہے بھی یا نہیں؟
واٹس ایپ کے سربراہ وِل کیتھکارٹ نئی پالیسی کے بعد بھی واٹس ایپ کو صارفین کے لیے محفوظ قرار دیتے ہیں۔
ٹوئٹ پر ایک طویل وضاحت میں انہوں نے کہا کہ وہ گزشتہ ایک ہفتے سے واٹس ایپ کی نئی پرائیویسی پالیسی پر ہونے والی گفتگو پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور اس حوالے سے کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
واٹس ایپ کے سربراہ کے مطابق واٹس ایپ قریباً 2 ارب افراد کو دنیا بھر میں پرائیویٹ رابطوں کی سہولت فراہم کر رہا ہے اور اس میں پیغامات اور کالز اب بھی اینڈ ٹو اینڈ انکرپٹڈ ہیں اور اس فیچر کو تبدیل نہیں کیا جارہا۔
یاد رہے کہ اینڈ یو اینڈ انکرپشن کا مطلب ہے کہ واٹس ایپ سمیت کوئی بھی تیسرا فرد یا ادارہ واٹس ایپ پر دو افراد کے درمیان پیغامات یا کالز کو دیکھ یا سن نہیں سکتا۔
اپنی وضاحت میں انہوں نے لکھا کہ واٹس ایپ میں ‘اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن’ تبدیل نہیں کیا جارہا۔
وِل کیتھکارٹ کے مطابق نئی پالیسی لانے کا مقصد صارفین کے ساتھ مزید شفاف ہونا اور پیپل ٹو بزنس فیچرز کو مزید بہتر طریقے سے واضح کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اہم اس لیے کیونکہ واٹس ایپ پر روزانہ ساڑھے 17 کروڑ کے لگ بھگ افراد بزنس اکاؤنٹس کو پیغامات بھیجتے ہیں اور مزید لوگ ایسا کرنا چاہتے ہیں۔
وِل کیتھکارٹ کا کہنا ہے کہ "پرائیویسی کے حوالے سے ہمارا دیگر کے ساتھ مقابلہ ہے، جو دنیا کے لیے بہت اچھا ہے، لوگوں کے پاس انتخاب ہونا چاہیے کہ وہ کس طرح رابطہ کرنا چاہتے ہیں اور انہیں اعتماد ہونا چاہیے کہ ان کے پیغامات کوئی اور نہیں دیکھ سکتا، لیکن کچھ لوگ بشمول بعض حکومتوں کے اس سےاتفاق نہیں کرتے۔”
انہوں نے مزید لکھا کہ "یہی وجہ ہے کہ ہم اینڈ تو اینڈ انکرپشن قائم رکھنے کے حوالے سے پُرعزم ہیں، اسی لیے ہم واٹس ایپ کی پرائیویسی کو بہتر کررہے ہیں جیسا کہ نومبر میں ہم نے خود بخود ختم ہونے والے پیغامات کا آپشن فراہم کیا۔ ہماری پرائیویسی کے حوالے سے تخلیق جاری رہے گی۔”
واٹس ایپ کی نئی پالیسی کے مطابق صارف اپنا نام، موبائل نمبر، تصویر، اسٹیٹس، فون ماڈل، آپریٹنگ سسٹم کے ساتھ ڈیوائس کی انفارمیشن، آئی پی ایڈریس، موبائل نیٹ ورک اور لوکیشن بھی واٹس ایپ اور اس سے منسلک دیگر سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو مہیا کرے گا۔