کراچی میں ایک ایسا قبرستان بھی ہے جہاں دوسری جنگ عظیم کے یورپی فوجیوں کی قبریں موجود ہیں۔ کراچی کے علاقے اسٹیڈیم روڈ پر واقع وار سمیٹری( قبرستان) کا شمار کراچی کے قدیم قبرستانوں میں ہوتا ہے۔ قیام پاکستان سے قبل اس سڑک کا نام سہوان روڈ تھا، تاہم قیام پاکستان کے بعد 1965 تک اس کو ڈالمیا فیکٹری روڈ کہا جاتا تھا۔
قیام پاکستان کے بعد یہاں سب سے پہلے برصغیر کے ممتاز صنعت کار سیٹھ جے دیال ڈالمیا اور ان کے صاحبزادے وشنو دیال ڈالمیا نے سیمنٹ فیکٹری قائم کی تھی۔ یہ فیکٹری سندھ سمیت دیگر صوبوں میں تعمیراتی ضروریات پوری کرتی تھی۔ اس زمانے میں یہ سڑک کافی لمبی ہوا کرتی تھی۔ یہ سڑک یونیورسٹی روڈ نیوٹاون پولیس اسٹیشن سے شروع ہوکر ڈرگ روڈ اسٹیشن پر ختم ہوتی تھی۔ اس شاہراہ پر لیاقت نیشل لائیبری، کراچی ٹیلی وژن سینٹر، لیاقت میموریل اسپتال، کالج آف ہوم اکنامکس، خاتون پاکستان گرلز کالج، نیشنل کوچنگ سینٹر، نیشنل اسٹیڈیم، پیرامڈ سیمنٹ فیکٹری( ڈالمیا) فلٹر پلانٹ، کے ڈی ائے پائپ فیکٹری اورڈرائیو اِن سینما واقع تھے۔ اس سڑک کو1980 کی دہائی میں تین حصوں میں تقسیم کردیا گیا۔ یونیورسٹی روڈ سے اسٹیڈیم آنے والی سڑک کانام شہید صبغت اللہ شاہ راشدی روڈ، جبکہ اسیڈیم سے ڈرائیو اِن سینما جانے والی سڑک کا نام اسٹیڈیم روڈ کردیا گیا، اور ڈرائیو اِن سینما سے ڈرگ روڈ کے حصے کو راشد منہاس روڈ کا نام دیا گیا۔
جنگِ عظیم دوم میں مارے جانے والے فوجیوں کی قبریں پرانے ڈالمیا روڈ اور موجودہ اسٹیڈیم روڈ پر بنائی گئی تھیں اور اس قبرستان کو وار سیمیٹری کا نام دیا گیا تھا۔ وار سیمٹری نامی اس چھوٹے مگر خوبصورت قبرستان میں دوسری جنگ عظیم کے دوران ہلاک ہونے والے 642 افراد دفن ہیں۔ ان قبروں میں مدفون افراد میں 525 کا تعلق برطانیہ، 105 کا غیرمنقسم ہندوستان، چار کا کینیڈا، 2 کا مغربی افریقہ، تین کا نیوزی لینڈ اور تین کا تعلق آسٹریلیا سے تھا۔
اس تاریخی قبرستان کو دولت مشترکہ کے وار گریو کمیشن نے تعمیر کیا تھا اور یہی کمیشن اس کی دیکھ بھال کررہا ہے۔ پتھروں سے بنائی گئی ان قبروں کو بڑی ترتیب سے بنایا گیا ہے۔ یہ قبریں آج بھی اپنی اصل حالت میں دکھائی دے رہی ہیں۔ اس صاف ستھرے قبرستان کے داخلی راستے پر گیٹ نصب ہے، جہان تاثرات کے لئے کتاب رکھی گئی ہے۔ اس قبرستان سے ملحق نیول قبرستان ہے۔ 1970 کی دہائی تک اس قبرستان کے بلمقابل ملٹری اسٹور تھا تاہم اب اس مقام پر جنرل آفیسر ہاؤسنگ کالونی بن چکی ہے، جہان شہر کے صاحبِ ثروت افراد آباد ہیں۔